- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
نیلے درو دیوار والا دلکش شہر
مراکش: پہاڑی کے دامن میں واقع شفشاؤن نامی یہ چھوٹا سا خوبصورت شہر جدید دنیا سے بہت پیچھے ہے لیکن مراکش آنے والے سیاحوں کی دلچسپی کا ایک اہم مرکز بھی ہے کیونکہ یہاں کی تمام عمارتوں پر نیلا رنگ کیا گیا ہے۔
اس کا ایک اور نام ’’شاؤن‘‘ بھی ہے البتہ یہ ’’مراکش کے نیلے شہر‘‘ کے نام سے زیادہ مشہور ہے جسے 1471 میں اسپین سے بے دخل کیے جانے والے یہودیوں نے آباد کیا تھا۔ یہاں خاص طور پر ایک قلعہ بھی تعمیر کیا گیا تھا جس کا مقصد شمالی مراکش کو پرتگالی اور ہسپانوی حملہ آوروں سے محفوظ رکھنا تھا۔
اس شہر کی ہر عمارت اور در و دیوار پر نیلا رنگ دراصل یہودی رواج کی یادگار ہے جو صدیوں پہلے یہاں سے چلے گئے تھے لیکن بعد میں آنے والوں نے یہ سلسلہ برقرار رکھا اور آج تک اس شہر میں بننے والے ہر گھر، ہر دکان، ہر مکان، یہاں تک کہ گملوں اور کھمبوں تک پر نیلا رنگ ہی کیا جاتا ہے۔
2011 کی خانہ جنگی سے پہلے تک یہاں ہر سال لاکھوں سیاح آتے تھے اور مراکش کی حکومت اپنے ہاں سیاحت کو فروغ دینے کےلیے اس شہر کو بطورِ خاص شامل رکھا کرتی تھی لیکن خراب حالات کی وجہ سے یہاں سیر و سیاحت تباہ ہوگئی۔
البتہ حالات قدرے سنبھل جانے کے بعد سے اب مختلف ملکوں کے سیاح ایک بار پھر یہاں آنے لگے ہیں اور اس چھوٹے سے شہر کی خوشگوار آب و ہوا اور عمارتوں کی نیلی رنگت سے محظوظ ہونے لگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔