- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدرابراہیم رئیسی دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
جرمنی میں تارکین وطن پر روزانہ اوسطاً 10 حملے ہوتے ہیں، رپورٹ
برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی جانب سے تارکین وطن کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہنے کے بعد سے ان پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں پناہ گزینوں پر روزانہ اوسطاً 10 حملے ہوتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے جرمن وزارت داخلہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ جرمن چانسلر نجیلا مرکل کی جانب سے تارکینِ وطن کے لیے دروازے کھولنے کے بعد سے پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا اور 2016 میں 3 ہزار 553 حملے تارکینِ وطن اور پناہ حاصل کرنے والوں کے ہوسٹلز پر ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن پر ایک ہزار حملے گھروں کے اندر جب کہ تین چوتھائی حملے پناہ گرینوں کی رہائش گاہوں سے باہر کے علاقوں میں کئے گئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ہم اپنے ملک میں مزید مسلمانوں کو پناہ نہیں دے سکتے
جرمن وزارت داخلہ کے مطابق 988 حملے تارکینِ وطن کی رہائش گاہوں پر ہوئے جب کہ 2 ہزار 545 افراد کو تنہائی میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں 217 بار تارکین وطن کی تنظیموں اور ان کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، پر تشدد کارروائیوں میں مجموعی طور پر 43 بچوں سمیت 560 افراد زخمی ہوئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔