- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد فوری ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ بحیثیت مسلمان سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کوئی بھی برداشت نہیں کرسکتا اور اگر ہم نے محسن انسانیت ﷺ کی گستاخی نہ روکی تو ملک میں خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یاسین، چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ اور سیکریٹری داخلہ عارف خان عدالت میں پیش ہوئے جب کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے آنکھ کے آپریشن کے باعث پیش ہونے سے معذرت کر لی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے چوہدری نثارکوطلب کرلیا
جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ بحیثیت مسلمان مقدس ہستیوں کے خلاف مواد کوئی بھی برداشت نہیں کرسکتا، گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی کیوں کہ یہ معاملہ بہت ہی حساس نوعیت کا ہے اور اس کو جلد سے جلد حل کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم نے محسن انسانیت ﷺ اور دیگر مقدس ہستیوں کی گستاخی نہ روکی تو ملک میں خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا کہ معاملے کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے اور جے آئی ٹی میں ایسا فرد شامل نہ کیا جائے جو آئین کے تحت مسلمان نہیں، پی ٹی اے کی ٹیم بٹھا کر ان تمام صفحات کو بند کیا جائے جن پر گستاخانہ مواد موجود ہے اور اگر پی ٹی اے ملازمین یہ کام نہیں کرسکتے تو انہیں گھر بھیج دیا جائے، اگر حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو متعلقہ حکام کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
عدالت نے حکم دیا کہ گستاخانہ مواد شائع کرنے والے ملزمان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں اور ایسے اقدامات کئے جائیں کہ کسی کو نبی کریم ﷺ اور دیگر مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کی جرات نہ ہو۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو فوری سوشل میڈیا کے تمام صفحات سے گستاخانہ مواد ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی کی رپورٹ کل تک عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔