- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
جرمن فٹبال ٹیم پر حملے کا محرک دہشت گردی نہیں ’لالچ‘ تھا،پولیس
برلن: جرمن پولیس نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں بورسیا ڈورٹمنڈ کی فٹبال ٹیم کی بس پر ہونے والے حملے کا محرک دہشت گردی کے بجائے’لا لچ‘ تھا۔
پولیس کمانڈوز نے جمعے کو روسی نژاد 28 سالہ جرمن باشندے سرگیج ڈبلیوکو حراست میں لیا ہے، پراسیکیوٹرزکا کہنا ہے کہ اسے حملے کی وجہ سے فٹبال ٹیم کے شیئرزمیں آنے والے اتارچڑھاؤ سے مالی فائدہ اٹھانے کی امید تھی جب کہ مشتبہ شخص کی گرفتاری اسٹٹ گارٹ کے جنوب مشرق میں واقع ٹیوبیگن سے عمل میں آئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :جرمنی میں فٹبال ٹیم کی بس کے قریب 3 دھماکے
حکام نے مشتبہ شخص پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے فٹبال ٹیم بس پر حملہ کیا تھا اور اس پر اقدام قتل کا الزام ہے جب کہ 3 مشتبہ افراد کیخلاف حکام کو کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔