چکن گنیا بے قابو عالمی ادارہ صحت کے ماہرین سے مدد طلب

محکمہ صحت نے گائیڈ لائن اور اسپتالوں میں تشخیص کی سہولتیں فراہم نہیں کیں، ماہرین صحت


Staff Reporter April 28, 2017
چکن گنیا کے مرض کی سہولت نہ ہونے سے مریضوں کے خون کے نمونے قومی ادارہ اسلام آباد لیبارٹری بھیجے جاتے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

محکمہ صحت نے کراچی میں چکن گنیا کا مرض پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت سے مدد مانگ لی۔

کراچی میں چکن گنیا وائرس سے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ڈائریکٹر جنرل صحت نے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین سے مدد طلب کرتے ہوئے مکتوب لکھ دیاجس میں کہاگیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کراچی سے چکن گنیا کے خاتمے میں مدد کریں اور حفاظتی اقدامات کے حوالے سے گائیڈلائن بھی فراہم کریں۔

ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر ایم توفیق نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں چکن گنیا کے مریضوںکاعلاج اور اس وائرس سے نمٹنے اورروک تھام سے آگاہ کرنے کی بھی درخواست کی گئی، ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ کی جانب سے لکھے جانے والے مکتوب کا مثبت جواب دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا طبی مشن 2 مئی کوکراچی پہنچے گا جہاں وہ کراچی میں بن قاسم ٹاؤن، ابراہیم حیدری، ملیر، کیماڑی سمیت ساحلی علاقوں اور اورنگی ، نیوکراچی ، عزیزآباد سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کریگا اورمتاثرہ مریضوں سے ملاقات کے ساتھ ان کے خون کے نمونے بھی حاصل کریگا۔

کراچی میں گزشتہ سال سے اب تک 3ہزارمریض چکن گنیا میں رپورٹ ہوچکے ہیں لیکن کراچی میں اس وائرس کی تصدیق کی سہولت کسی بھی سرکاری اسپتال میں موجود نہیں اس لیے مریضوں کو اپنے مرض کی تشخیص کیلیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی اسپتالوں میں یومیہ درجنوں مریض چکن گنیا کی علامات مسلسل رپورٹ ہورہے ہیں اورانھیں اسپتالوں میں لایا جارہا ہے جہاں کلنیکل علاج فراہم کیاجارہا ہے، کراچی میں چکن گنیا کے مرض کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ مریضوں کے خون کے نمونے قومی ادارہ اسلام آباد لیبارٹری بھیجے جاتے ہیں جہان 2ہفتوں بعد رپورٹ جاری کی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کی تشخیص متاثرہ افراد کے خون کے نمونوں سے کی جاتی ہے ،یہ مرض ڈینگی وائرس کا سبب بننے والا مچھر ایڈیزایچپٹی اور دیگر مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہورہا ہے چکن گنیا اور ڈینگی وائرس کی علامات یکسان ہوتی ہیں جبکہ ملیریا کا مرض بھی مادہ مچھرکے کاٹنے سے لاحق ہورہا ہے اس وقت تینوں مرض مچھروں کے کاٹنے سے جنم لے رہے ہیں۔

کراچی میں 50فیصد مضافاتی علاقوں میں چکن گنیا کا مرض پھیلا ہوا ہے ساحلی علاقوں میں اس مرض کی شدت زیادہ بتائی جاتی ہے لیکن صوبائی محکمہ صحت نے چکن گنیا وائرس کی مانیٹرنگ کیلیے کوئی سرویلنس کمیٹی بھی قائم نہیں کی جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کے درست اعداد وشمار سامنے نہیں آرہے تاہم معالجین کا کہنا ہے کہ شہر میں مچھروںکی بہتات سے چکن گنیا،ملیریا اور ڈینگی و ائرس سمیت مختلف امراض پھیلے ہوئے ہیں لیکن محکمہ صحت نے اس اہم مسئلے پر چپ ساد رکھی ہے۔

صوبائی محکمہ صحت نے محکمہ سے پبلک ہیلتھ کا شعبہ ختم کردیا اس شعبے کے تحت عوام میں آگاہی دی جاتی تھی تاہم محکمہ کے سیکریٹری جو پیپلزپارٹی کی اعلیٰ شخیصت کے عزیز ہیں انھوں نے عوام کو مچھروں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا اور سیاسی بنیادوں پر تعیناتیوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس کی وجہ سے عوام اپنی مدد آپ کے تحت نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

ادھر عوام نے بھی حکومت سے کہا ہے کہ حکومت الیکشن سے قبل سیاسی توڑ جوڑمیں مصروف ہیں اور عوام کے ٹیکسوں سے قائم کیے جانے والے سرکاری اسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر نجی شعبے میں دیا جارہا ہے، محکمہ میں سفارشی بنیادوں پر اعلی افسران کی تقرریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

مقبول خبریں