5سالہ عوامی دور ہرپاکستانی مزید 11 ہزار 900 روپے کا مقروض

مارچ 2008میں فی کس قرضہ 26700 تھا،مجموعی مالیت 45 سے 66ارب ڈالرتک جاپہنچی


Kashif Hussain January 25, 2013
غیرملکی قرضے ستمبر2004 میں کم ترین سطح پر تھے، دسمبر2011 میں بلند ترین سطح پرپہنچ گئے. فوٹو فائل

عوامی حکومت کے پانچ سال کے دوران پاکستانی قوم پرغیرملکی قرضوں کے بوجھ میں 11900روپے فی کس اضافہ ہوگیا ہے۔

ملک میں جمہوریت کی بحالی اورعوام دوست دوراقتدار کے آغاز پر مارچ 2008میں غیرملکی قرضوں کی مجموعی مالیت 45.792ارب ڈالر تھی جو ستمبر 2012تک بڑھ کر 66.243ارب ڈالرتک پہنچ چکی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی موجودہ قدر کے لحاظ سے مارچ 2008میں ہر پاکستانی فرد 26700روپے کے غیرملکی قرض تلے دبا ہوا تھا عوامی حکومت کے پانچ سالہ دور میں یہ بوجھ مزید 11900روپے بڑھ گیا ہے اس طرح5سالہ دور اقتدار کے خاتمے پرہر پاکستانی پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ بڑھ کر 38600روپے تک پہنچ گیا ہے۔

اصل قرض کے مقابلے میں روپے کی تیزی سے گرتی ہوئی قدر سے ہونے والی کرنسی کی بے قدری نے بھی غیرملکی قرضوں کا بوجھ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ دور آمریت کے اختتام تک ڈالر کی قیمت 60روپے تھی جو پانچ سال کے دوران بڑھ کر 99روپے سے تجاوزکرچکی ہے۔

15

غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں آئی ایم ایف کے قرضوں کا حصہ نمایاں ہے پانچ سال کے دوران آئی ایم ایف کے قرضوں کی مالیت 1.414ارب ڈالر سے بڑھ کر 7ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے مارچ 2008تک پاکستان پرآئی ایم ایف کے 1.414ارب ڈالر کے قرض میں حکومت پر کوئی قرض نہ تھا اور مرکزی بینک پر 1.414ارب ڈالر کا قرض تھا جو ستمبر 2012تک بڑھ کر 7ارب ڈالر تک پہنچ گیا جس میں حکومت پر 1.855ارب ڈالر اور مرکزی بینک پر 5.149ارب ڈالر کے قرض شامل ہیں۔

پاکستان میں مجموعی غیرملکی قرضوں کے لحاظ سے 2004کا سال بہتر رہا جس میں ستمبر کے مہینے میں غیرملکی قرضوں کی مالیت تاریخ کی کم ترین سطح 33.172ارب ڈالر رہی جبکہ دسمبر 2011کے دوران غیرملکی قرضوں کی مالیت 66.451ارب ڈالر کے ساتھ بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی۔

مقبول خبریں