لاپتہ افراد کیس حساس اداروں کی رابطہ کمیٹی پر عدالت کا عدم اعتماد

عدالتی کارروائی سے ایک روز قبل رسمی اجلاس منعقد کرکے رپورٹ پیش کردی جاتی ہے، سندھ ہائیکورٹ کی آبزرویشن.


Staff Reporter January 27, 2013
عدالتی کارروائی سے ایک روز قبل رسمی اجلاس منعقد کرکے رپورٹ پیش کردی جاتی ہے، سندھ ہائیکورٹ کی آبزرویشن۔ فوٹو: فائل

لاہور: چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے مختلف حساس اداروں کے نمائندوں پر مشتمل رابطہ کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ حکومتی ادارے محض دکھاوے کیلیے یہ اقدامات کررہے ہیں۔

لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے ٹھوس اقدامات سے گریز کیاجارہا ہے، رسمی طور پر عدالتی کارروائی سے ایک روز قبل اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں ، فاضل عدالت نے صوبے سے باہر منتقل کیے گئے لاپتہ افراد کی فہرست آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا ہے ، حکیم اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ، کورVملیر کینٹ، آئی جی سندھ اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ محمد زمان کو 15دسمبر2010کو اورنگی ٹائون کے علاقے سے گرفتار کیا گیا اور ملیر کینٹ میں زیر حراست رکھا گیا اور وہ تاحال لاپتہ ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ بعض لاپتہ افراد کو صوبے سے باہر منتقل کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متعلقہ صوبائی حکام سے رابطے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے عدالت نے واضح احکامات دیے تھے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین رابطے کا مربوط نظام تشکیل دیا جائے۔

 

7

محکمہ داخلہ کے افسر صادق علی نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے کوآرڈنیشن کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جس میں آئی ایس آئی، آئی بی اور دیگر اداروں کے نمائندے بھی شامل ہیں اور مذکور ہ کمیٹی کا ایک اجلاس بھی منعقد ہوچکا ہے، عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ مقدمے کی سماعت سے دو روز قبل اجلاس کا انعقاد محض دکھاوا ہے، حکومتی ادارے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات کریں، کاغذی کارروائی سے اداروں کی غیرسنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل آئی جی (لیگل) علی شیر جکھرانی کو ہدایت کی کہ صوبے سے باہر منتقل کیے گئے لاپتہ افراد کی علیحدہ فہرست تیار کرکے پیش کی جائے، عدالت نے آبزرو کیا کہ محکمہ داخلہ کے اقدامات سے عدالت مطمئن نہ ہوئی تو سیکریٹری داخلہ کو ازخود پیش ہونا پڑے گا، واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بعض لاپتہ افراد سے متعلق عدالت کو بتایا گیا تھا کہ انھیں خیبر پختونخوہ منتقل کردیا گیا ہے۔

مقبول خبریں