راجگال میں داعش کے خاتمے کیلیے آپریشن خیبر4 شروع کردیا گیا، آئی ایس پی آر

ویب ڈیسک  اتوار 16 جولائی 2017
آپریشن کا مقصد سرحد پار موجود جنگجو تنظیم داعش کی پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں کو روکنا ہے، میجر آصف غفور۔ فوٹو: فائل

آپریشن کا مقصد سرحد پار موجود جنگجو تنظیم داعش کی پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں کو روکنا ہے، میجر آصف غفور۔ فوٹو: فائل

 راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے آج سے وادی راجگال میں خیبر 4 آپریشن کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد سرحد پار موجود جنگجو تنظیم داعش کی پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں کو روکنا ہے۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے تاہم آج سے خیبر 4 آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے جو آپریشن ’ردالفساد‘ کا حصہ ہے، خیبر 4 آپریشن وادی راجگال اور شوال کے علاقے میں داعش کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے باعث شروع کیا گیا ہے، آپریشن کا مقصد سرحد پار موجود جنگجو تنظیم داعش کی پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں کو روکنا ہے اور علاقے میں داعش کا اثرو رسوخ ختم کرنا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 22 فروری سے آپریشن ردالفساد کا آغاز ہوا جس میں 46 بڑے آپریشن کیے گئے، کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں 98 فیصد کمی آئی اور آنے والے دنوں میں دہشت گردی کے واقعات میں مزید کمی آئی گی، ایپکس کمیٹی میں پانی سمیت کراچی کو درپیش تمام مسائل کا جائزہ لیا گیا اور بہتری کے لیے فیصلے کیے گئے ہیں، ردالفساد کے تحت سندھ میں 522 دہشتگردوں نے ہتھیار ڈالے جب کہ 15 ہلاک ہوئے، پنجاب میں 6 بڑے آپریشن کے دوران 22 دہشت گرد ہلاک ہوئے جب کہ خیبر پختونخوا میں 27 بڑے آپریشن کیے گئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : جے آئی ٹی میں شامل آئی ایس آئی اور ایم آئی ارکان نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کی صورتحال گزشتہ دنوں میں کافی کشیدہ رہی، بھارت جب بھی سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ عام شہریوں کو نشانا بناتا ہے تاہم پاک فوج اس طریقہ کو بہتر نہیں سمجھتی اور جس بنکر سے فائر ہوتا ہے اسکو نشانا بنایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اس وقت افغان فورسز اور حکومت کی گرفت کمزور ہورہی ہے جب کہ راجگال آپریشن کے بارے میں افغان فورسز کو آگاہ کیا ہے، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے جس کو مانیٹر کیا جائے گا جب کہ حکومت پاکستان نے افغان حکومت سے ہر قسم کے تعاون کا اعلان کیا ہے اور  افغان فورسز سے ہر قسم کے تعاون کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ داعش کا پاکستان میں نہ تو کوئی منظم نیٹ ورک ہے اور نہ ہی ہم اس کو پاکستان میں آنے کی اجازت  دیں گے، افغانستان میں داعش کا نیٹ ورک ضرور ہے جو نہ صرف بڑھ رہا ہے بلکہ مضبوط بھی ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے رحم کی اپیل کی ہے جس کے بعد آرمی چیف کلبھوشن کیس کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم کلبھوشن کی رحم کی اپیل پر فیصلہ میرٹ پرکیا جائے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : نوجوانوں کو داعش کے نظریات سے بچانا اولین ترجیح ہے، ترجمان پاک فوج

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پچھلے 15 سال سے پاکستان آرمی، سیکورٹی فورسز اور عوام ایک جنگ میں مصروف ہیں، لہذا یہ کہنا کہ پاکستان آرمی کسی سازش کا حصہ ہے اس سوال کا جواب دینا بھی نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کیس کو صرف آئی ایس آئی نے نہیں ہینڈل کیا بلکہ دیگر ادارے بھی شامل تھے جب کہ وہ کتاب ایک کنٹریکٹر کی حیثیت سے لکھی ہے جس کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے جو وقت آنے پر پتا چل جائے گا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان فورسز ملک کی سیکورٹی اور دفاع کے لیے جوکام ضروری ہے وہ کررہی ہے، پاک فوج پاکستان کا حصہ ہے اور ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ آئین اور قانون کی عملداری کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہر شخص کو آزادی اظہار کا حق ہے تاہم کوئی بھی محب وطن پاکستانی سوشل میڈیا کی مہم کا حصہ نہیں۔

جے آئی ٹی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی، اس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے رکن شامل تھے جنہوں نے سپریم کورٹ  کے ماتحت رہ کر محنت اور ایمانداری سے کام کیا ہے جب کہ سپریم کورٹ نے کیس کا فیصلہ کرنا ہے اس سے پاک فوج کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملک کی سیکیورٹی اور دفاع کے لیے اداروں کے ساتھ ملک کر کام کرے گی ہر پاکستانی پر فرض ہے کہ وہ آئین اور قانون کا احترام کرے اور ملک کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔