چین کی بھارتی سرحد سے ملحقہ علاقے میں فوجی مشقیں

ویب ڈیسک  پير 17 جولائی 2017
 یہ مشقیں بھارت کے لیے کھلی وارننگ ہے کہ وہ کسی بھی مہم جوئی سے باز رہے،چینی مبصرین — فوٹو: رائٹرز/ فائل

یہ مشقیں بھارت کے لیے کھلی وارننگ ہے کہ وہ کسی بھی مہم جوئی سے باز رہے،چینی مبصرین — فوٹو: رائٹرز/ فائل

بیجنگ: چین نے بھارتی سرحد سے ملحقہ علاقے تبت میں فوجی مشقوں کا انعقاد کیا جس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کے لیے کھلی وارننگ ہے کہ وہ کسی بھی مہم جوئی سے باز رہے۔

چینی اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چینی فوجیوں نے 5 ہزار میٹر کی بلندی پر چین بھارت سرحدی علاقے میں بھرپور سرحدی مشقیں کیں جس کے دوران فوجی دستوں کی فوری تعیناتی، ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال، دشمن کے ٹھکانوں پر راکٹ لانچرز اور مشین گنوں سے حملہ، دشمن کے طیاروں کو گرانے کے لیے استعمال ہونے والے طیارہ شکن ہتھیاروں اور ایئرڈیفنس ریڈار کو بھی بروئے کار لایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت پورے چین کو نشانہ بنانے والے جوہری میزائل تیار کر رہا ہے، امریکی ماہرین

رپورٹ کے مطابق مشقوں کے دوران چینی فوجیوں نے ٹینک شکن گرینیڈز اور میزائلز بھی استعمال کیے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ چین کی جانب سے بھارت کے لیے انتباہ ہے کہ وہ حقیقی لائن آف کنٹرول پر کسی بھی قسم کی مہم جوئی سے باز رہے۔ چین کے سرکاری میڈیا نے ان فوجی مشقوں کی تصاویر اور ویڈیو کلپس بھی جاری کیں ہیں جس میں چینی فوجیوں کو جنگ جیسے ماحول میں مشقیں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

سرحدی علاقے میں یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں کی گئیں جب سکم میں بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان سرحد پر کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ سکم کو ٹرائی جنکشن کی حیثیت حاصل ہے جہاں بھارت، چین اور بھوٹان کی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں اور اس کی حدود پر تینوں ملکوں کے درمیان تنازع ہے۔

چین کے عسکری مبصر ژو چین منگ کا کہنا ہے کہ ان مشقوں سے چین نے بھارت کو یہ پیغام دیا ہے کہ جنگ کی صورت میں وہ بھارتی فوجیوں کو آسانی سے زیر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان مشقوں میں تبت کے مشرقی علاقے لنزہی میں تعینات فوجیوں نے حصہ لیا جو سکم کے قریب واقع ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔