- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
افغان طالبان قیادت کوئٹہ اور پشاور میں موجود ہے،امریکا کا پاکستان پرایک اورالزام
کابل: افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے پاکستان پر ایک اور الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان قیادت کوئٹہ اور پشاور میں موجود ہے۔
افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل جان نکلسن نے کہا کہ افغان طالبان قیادت کوئٹہ اور پشاور میں موجود ہے، افغانستان سے باہر طالبان کی پناہ گاہوں کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور امریکا اور پاکستان کی حکومتیں اس مسئلے پر دو طرفہ مذاکرات کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئٹہ شوریٰ اور پشاور شوریٰ کا پتہ چل چکا ہے، افغان طالبان کی قیادت پاکستانی شہروں میں موجود ہے، دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کی حمایت کو روکنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام
ایک سوال کے جواب میں جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا سفارتی حل ممکن ہے تاہم فوجی کوششیں بھی جاری رہیں گی اور امریکا افغانستان کی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ جنرل نکلسن کا کہنا تھا کہ ’میری توجہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر مرکوز ہے تاہم دیگر امریکی حکام پاکستان میں جنگجوؤں کی پناہ گاہوں کے مسئلے کو دیکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان امن عمل میں شامل ہوجائیں، امریکی کمانڈر جنرل نکلسن
دوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں شدید نقصان اٹھایا ہے، ان کی سیکیورٹی افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ بہت بہادری اور حوصلے سے لڑی، اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں پاک امریکا تعلقات کی موجودہ صورت حال بیان کی ہے، درحقیقت پاکستان امریکا تعلقات تاریخ کے نازک ترین موڑ پر پہنچ چکے ہیں، جنہیں واشنگٹن سے لے کر اسلام آباد تک سنبھالنے کی کوشش ہورہی ہیں۔
جنرل نکلسن نے کہا کہ ہم امریکا پر حملہ روکنے کے لیے افغانستان میں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا پر کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا، طالبان کی حکومت کو اس لیے ختم کیا گیا کہ انہوں نے القاعدہ کو پناہ دی، القاعدہ اور طالبان ہنوز میدان جنگ میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں، افغانستان میں طالبان کی واپسی کا مطلب القاعدہ کی واپسی ہے، اور القاعدہ کی واپسی کا مطلب امریکا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک امریکا تعلقات پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے، امریکی کمانڈر
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کی موجودگی کی ایک وجہ یہ ہے کہ پچھلے 16 سال میں مزید دہشتگرد گروپس بن گئے ہیں جس کی مثال داعش ہے، داعش خراسان بنیادی طور پر پاکستانیوں پر مشتمل ہے، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے پشتونوں اور اسلامک موومنٹ ازبکستان کے جنگجوؤں نے داعش خراسان بنائی جو اب افغانستان کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے، تاہم امریکی و افغان اسپیشل فورسز نے مشترکہ آپریشن میں داعش کے سرفہرست تین رہنماؤں سمیت نصف سے زیادہ افرادی قوت کو ختم کردیا ہے۔ طالبان کی وجہ سے داعش وجود میں آئی، اگر طالبان واپس آگئے تو داعش اور القاعدہ دونوں زور پکڑ لیں گی۔
افغانستان کے مسئلے کے حل میں ایران اور روس سمیت دیگر پڑوسی ممالک کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں جنرل نکلسن نے کہا کہ تمام پڑوسی ممالک کا مشترکہ مسئلہ دہشت گردی سے نمٹنا خصوصا داعش کا خاتمہ ہے، لہذا مجھے امید ہے کہ پڑوسی ممالک یہ بات سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ طالبان نہیں بلکہ امریکی اور افغان فورسز ہی داعش کو شکست دے سکتی ہیں، امریکی و افغان افواج جو جنگ لڑ رہی ہیں اس سے پڑوسی ممالک کو ہی فائدہ پہنچے گا، لہذا انہیں ہماری حمایت کرنی چاہیے اور طالبان کی مدد کرکے ہماری کوششوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔
امریکی کمانڈر نے ایران پر افغان طالبان کی مدد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد ایرانی سفیروں کو قتل کردیا تھا، لہذا یہ بات حیران کن ہے کہ اب ایران طالبان کی مدد کررہا ہے جو کہ ایک غیرفطری اتحاد ہے۔ جنرل جان نکلسن نے کہا کہ اگر طالبان تشدد ترک کردیں تو انہیں افغان حکومت میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے، کیونکہ زیادہ تر جنگوں کے اختتام پر متحارب فریق ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر حکومت سازی کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔