- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
پاک امریکا تعلقات پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے، امریکی کمانڈر
واشنگٹن: افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے پاک امریکہ تعلقات کو انتہائی پیچیدہ قرار دیتے ہوئے ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر نظرِ ثانی کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے مسلح افواج کو بریفنگ کے دوران جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کےلیے امریکا کے ساتھ پاکستان کی شراکت ایک ’’تکلیف دہ اتحاد‘‘ ہے، جسے جاری رکھنے یا نہ رکھنے کے نتیجے پر پہنچنے کےلیے ایک تفصیلی جائزے اور نظرثانی کی اشد ضرورت ہے۔
جنرل جان نکلسن نے افغان فوجیوں کو تربیت دینے کےلیے مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ جیمس میٹس سے ملاقات میں ان تمام امور پر بات کریں گے، افغانستان کے حوالے سے پاک امریکہ تعلقات میں تبدیلی کے مشورے اس گفتگو میں ترجیحی بنیادوں پر شامل ہوں گے۔
امریکی جنرل نے افغانستان میں نسبتاً پرسکون موجودہ حالات کو ’’وقتی اور عارضی‘‘ کہتے ہوئے طالبان کے مسلسل بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش ظاہر کی اور اس کی ساری ذمہ داری روس، ایران اور پاکستان پر عائد کردی۔
عالمی سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جان نکلسن کے مشوروں کی روشنی میں ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے متعلق ’’سخت فیصلے‘‘ کرسکتی ہے مگر اس کےلیے کھل کر پاکستان کی مخالفت کرنا یا اتحاد ختم کرنا بھی بے حد مشکل ثابت ہوگا کیونکہ امریکی اور نیٹو افواج کو سامان کی بڑے پیمانے پر رسد پاکستان ہی کے راستے سے ہوتی ہے اور اتحاد ختم ہونے پر افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوجیوں کو بدترین اور ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔