مردم شماری میں دھاندلی ہوئی، فاروق ستار

اسٹاف رپورٹر  پير 28 اگست 2017
کوئی بتائے کہ ناانصافی کے خلاف فریاد کس سے کی جائے، کنور نوید جمیل۔ فوٹو : فائل

کوئی بتائے کہ ناانصافی کے خلاف فریاد کس سے کی جائے، کنور نوید جمیل۔ فوٹو : فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے سربراہ ڈاکٹر فارو ق ستار نے کہا ہے کہ مردم شماری میں دھاندلی ہوئی ہے اور یہ ناانصافیوں کی ماں اور دھاندلی کی ماں ہے۔

گزشتہ شب پی آئی بی کالونی کے فٹ بال گراؤنڈ میں بڑے جنرل ورکرز اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہاکہ ہم بھر پور اور تاریخی احتجاج کا حق رکھتے ہیں، 48سے 72گھنٹوں کے اندر ہم ایک احتجاجی ریلی نکالیں گے، ہم مزار قائد سے مردم شماری کمیشن یا سپریم کورٹ تک احتجاجی ریلی نکالیں گے اور انشا اللہ تعالیٰ مردم شماری میں ہمیں نہیں گنا گیا تو مردم شماری کمیشن کے سامنے ایک ایک سندھ کے شہر کاباسی اپنے آپ کو گنوائے گا۔ پی ٹی آئی، اے این پی، جماعت اسلامی، جے یو آئی، پی ایس پی، ایم کیوایم حقیقی اور دیگر وہ جماعتیںجو کراچی اور سندھ کے شہروں کا درد رکھتے ہیں۔ انہیں مشترکہ ریلی میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

فاروق ستار نے واضح کیا کہ مردم شماری میں دھاندلی کے خلاف یہ احتجاج مظاہرے کراچی تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ حیدرآباد، نواب شاہ، میر پور خاص،سکھر میں بھی ہوں گے۔ انھوں نے کہاکہ سینیٹ میں ایک ادارے نے کراچی کی آبادی کو 2کروڑ 20 لاکھ دکھایا تھا، اسی طرح حیدرآباد، سکھر، میر پور خاص، نوابشاہ شہر کی آبادیوں کو بھی جان بوجھ کر کم کیا گیا ہے، پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر آج تک ہمارے شمار کو کم کرکے بتایا گیا ہے ۔ انھوں نے واضح کیا کہ یہ صرف مہاجروں کا نہیں سندھ میں رہنے والی تمام قومیتوں کا مسئلہ ہے۔ جب ہمیں کم گنا جائے گا تو پھر ہماری نشستیں بھی جوں کی توں رہیںگی، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ میں جو ہماری آبادی میں اضافے کے مطابق ہمیں نمائندگی ملنا چاہیے، ہمیں ہماری نمائندگی کے حق سے بھی محروم رکھاجارہا ہے۔

سربراہ متحدہ پاکستان کیسے ممکن ہے کہ پاکستان کی آبادی جو 13کروڑ تھی اب 21کروڑ ہوگئی ہے، 8کروڑ کا اضافہ ہوا ہے جو کہ 60فیصد آبادی کا اضافہ ہے، سندھ کی آبادی جو 3کروڑ 5لاکھ تھی اب 4کروڑ 68لاکھ ہوگئی ہے گویا کہ سندھ کی آبادی میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے، پورے پاکستان اور سندھ کی آبادی میں بھی60فیصد اضافہ ہوا ہے اور سندھ کے شہروں میں خاص طور پر کراچی کی آبادی جو 1998 میں 98 لاکھ تھی وہ اب ایک کروڑ40لاکھ ہوگئی ہے بہت احسان کیا ہے مردم شماری کمیشن نے ہم پر۔ یعنی جس شہر میں آبادی کا سب سے بڑا انفلکس ہورہا ہے، پورے ملک سے آبادی منتقل ہورہی ہے اور یہاں کی آبادی کی میں جو اضافہ 17برس میں دکھایا جارہا ہے وہ 60فیصد اضافہ دکھایاجارہا ہے جو منطقی اورعلمی طور پرممکن نہیں ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم پر تعلیم، روزگار کاروبار کے دروازے بہت پہلے بند کیے جاچکے ہیں اور اب ہم سے جینے کا حق بھی چھینا جارہا ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی کنوینر و رکن قومی اسمبلی کنور نوید جمیل نے کہا کہ ہم یہاں پر کم حیثیت کا سوگ منانے کیلیے جمع ہوئے ہیں۔ جب کراچی کے لوگ محنت کرکے خون پسینہ بہاتے ہیں تو پاکستان اور اس کے ادارے،معیشت اور حکومتیں چلتی ہے لیکن یہ بد قسمتی ہماری ہے کہ ہر مردم شماری میں ہماری تعداد کو گھٹا کر دکھایا جارہا ہے پہلے ہمیں شک و گمان تھا کہ کوئی سیاسی جماعت ہے جو ہماری عددی اکثریت کو کم کرکے دکھاتی ہے۔ اب ہمیں کوئی بتائے کہ ناانصافی کے خلاف فریاد کس سے کی جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔