- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
نوازشریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی
اسلام آباد: حکومت قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی الیکشن اصلاحات بل کی شق 203 منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے جس کے بعد اب نوازشریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت الیکشن اصلاحات بل کی شق 203 قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اب نوازشریف کو ایک بار پھر پارٹی صدر بننے کا موقع مل سکتا ہے۔ انتخابی اصلاحات بل 2017 کی شق 203 پر پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن نے ترمیم کی تجویز دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جو قومی اسمبلی کا ممبر نہیں رہتا وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کا بل کثرت رائے سے منظور
شق 203 میں ترمیم پر پریذائڈنگ افسر نے ووٹنگ کرائی اور بل کی حمایت میں 38 اور مخالفت میں 37 ووٹ آئے، اس طرح حکومت صرف ایک ووٹ سے شق منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی اور اعتزاز احسن کی شق 203 میں ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد ہوگئی۔
بل کی منظوری کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ شق 203 کی منظوری سے نوازشریف کے دوبارہ صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے بلکہ اب یہ سمجھا جائے کہ نوازشریف دوبارہ صدر بن چکے ہیں۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے بعد سینٹ سے بھی انتخابی اصلاحات کا بِل منظور ہوگیا، اب کوئی سیاستدان اپنی پارٹی کی سربراہی سے پارٹی کی مرضی کے بغیر جبراً نہیں ہٹایا جاسکتا جب کہ این اے 120 میں کامیابی کی بعد نواز شریف کو سیاست سے بے دخل کرنے کی سازش پھرناکام ہوگئی ہے اور نواز شریف ہی مسلم لیگ (ن) کے صدر رہیں گے۔
سعد رفیق نے کہا کہ آج سینٹ میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا کردار شرمناک رہا، سیاسی مخالفین مخاصمت میں اندھے ھو چکے، جس ڈالی پر بیٹھے ہیں اسے ہی کاٹ رہے ہیں جب کہ جس قانونی ترمیم کے بعد جناب نواز شریف کے پارٹی سربراہ رہنے کی راہ ہموار ھوئی ہے، آنے والے دنوں میں یہی ترمیم جناب عمران خان کو بچانے کے کام آئے گی۔ انہوں نے قانون سازی میں تعاون کرنے پر تمام اتحادی جماعتوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ایک نااہل شخص کو پارٹی کی صدارت دلوانے کے لئے الیکشن ریفارم بل کی شق میں ترمیم کر کے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا جب کہ (ن) لیگ یہ سب نواز شریف کا سیاسی کرئیر دوبارہ شروع کرانے کیلئے کر رہی ہے حالانکہ نواز شریف پر کرپشن، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا جرم ثابت ہو چکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔