اسپین سے آزادی کیلئے کاتالونیا میں ریفرنڈم، پولیس فائرنگ سے 465افراد زخمی

ویب ڈیسک  اتوار 1 اکتوبر 2017

بارسلونا: اسپین کے خودمختار علاقے کاتالونیا میں آزادی کے لیے ریفرنڈم منعقد ہورہا ہے۔

غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسپین کی مرکزی حکومت کی سخت مخالفت کے باوجود کاتالونیا میں آزادی کے لیے استصواب رائے کا آغاز ہوچکا ہے جب کہ علاقے میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔ کاتالونیا کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اسپین کی پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 465افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

پولنگ اسٹیشنوں پر سیکڑوں ووٹرز کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہیں جو اسپین سے آزادی کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کاتالونیا کا ریفرنڈم

اسپین کی مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ نے اس ریفرنڈم کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کاتالونیا کی آزادی کو طاقت سے روکنے اور ریفرنڈم کے نتائج کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے ریفرنڈم کو روکنے کے لیے ہزاروں سیکورٹی اہلکار تعینات کردیے ہیں جب کہ پولیس نے لاکھوں بیلٹ پیپرز ضبط، حریت پسندوں رہنماؤں کو گرفتار اور ریفرنڈم کی حمایت کرنے والی ویب سائٹس کو بند کردیا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے 23 ہزار اسکولوں میں بنے ہوئے پولنگ اسٹیشنز کو سیل کردیا ہے جب کہ کاتالونیا کی مقامی حکومت کے دفاتر پر بھی قبضہ کرلیا گیا ہے۔

پولیس سے کہا گیا ہے کہ وہ ریفرینڈم کے لیے اسکولوں کے استعمال کو روکیں اور حریت پسند کارکنان کو وہاں سے نکالیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پولیس کو ریفرنڈم رکوانے کے لیے کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

تاہم کاتالونیا کے حریت پسند عوام  ہر قیمت پر آزادی کے حصول کا عزم کرتے ہوئے رات گئے ہی تقریبا 160 اسکولوں میں گھس کر بیٹھ گئے جنہیں پولنگ اسٹیشنز کا درجہ دیا گیا ہے اور صبح ہوتے ہی انہوں نے ووٹ ڈالنے شروع کردیے ہیں۔

عوام کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا فیصلہ کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے کہ وہ اسپین کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ کاتالونیا میں آزادی ریفرنڈم کی اختتامی ریلی بھی نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

کاتالونیا کے صدر کارلس پوجڈیمونٹ نے کہا کہ حالات انتہائی تناؤ کا شکار ہو چکے ہیں اور یہ حالات ان کے خواب کو حقیقت کا رنگ دینے والے ہیں جب کہ مرکزی حکومت طاقت کے استعمال کے باوجود کاتالونیا اور اس کے عوام کو آزادی حاصل کرنے سے نہیں روک سکتی۔

واضح رہے کہ کاتالونیا کا رقبہ 32 ہزار 108 کلومیٹر اور آبادی 75 لاکھ ہے جب کہ وہاں کی زبان اور ثقافت باقی ملک سے مختلف ہے۔ بارسلونا اس علاقے کا مرکزی شہر ہے۔

اسپین کا یہ علاقہ مالدار ہے اور اگرچہ اسے کافی حد تک خود مختاری حاصل ہے تاہم وہاں 2014 سے علیحدگی کی تحریک جاری ہے جس کی وجہ اسپین کی معاشی زبوں حالی اور سرکاری پالیسیوں سے عوام کو درپیش مشکلات بھی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔