لاہور ہائیکورٹ : 56 کمپنیوں میں80 ارب کی کرپشن پر پنجاب سے جواب طلب

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  جمعرات 26 اکتوبر 2017
سانحہ ماڈل ٹائون انکوائری رپورٹ سے متعلق مزید دلائل پیش کرنے کی مہلت، حکومتی اور متاثرین کے وکیل میں تلخ کلامی
 فوٹو: فائل

سانحہ ماڈل ٹائون انکوائری رپورٹ سے متعلق مزید دلائل پیش کرنے کی مہلت، حکومتی اور متاثرین کے وکیل میں تلخ کلامی فوٹو: فائل

 لاہور:  لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی کمپنیوں میں 80 ارب روپے کی میگا کرپشن کیخلاف دائر درخواست پر تمام کمپنیوں کے سربراہوں اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 نومبر تک پنجاب حکومت سے وضاحت طلب کرلی۔ لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کی کمپنیوں میں 80 ارب روپے کی میگا کرپشن کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کے دوران کمپنیز کے قیام سے متعلق اہم سوالات اٹھا دیے۔ چیف جسٹس نے تمام کمپنیوں کے سربراہوں اور فریقین کو نوٹس جاری کر دیے، 14نومبر تک وضاحت طلب کرلی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی اور اربوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرانے کیلیے درخواست پر وزارت داخلہ کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظرعام پر لانے کے عدالتی حکم کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی، جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی، لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے وکیل کو اپنے مزید دلائل پیش کرنے کی مہلت دیدی ، دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل خواجہ حارث اور سانحہ ماڈل کے متاثرین کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔