پنجاب پولیس کی عظمت کو سلام؛ 9 ماہ کے بچے پر اقدام قتل کا مقدمہ درج

ویب ڈیسک  جمعرات 3 اپريل 2014
موسی کے والد نے سیشن کورٹ سے اپنے بیٹے کی ضمانت منظور کرائی۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

موسی کے والد نے سیشن کورٹ سے اپنے بیٹے کی ضمانت منظور کرائی۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے گڈ گورننس کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن اس کی اصلیت صرف محکمہ پولیس کی کارکردگی سے ہی دیکھی جاسکتی ہے جن کا ڈنڈا صرف معصوم عوام پر ہی برستا ہے اور مجرم آزاد پھرتے نظر آتے ہیں اس کی تازہ مثال لاہور میں دیکھی جاسکتی ہے جہاں قانون کے رکھوالوں نے 9 ماہ کے بچے کو ہی اقدام قتل کا ملزم قرار دے ڈالا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز سوئی گیس کی ٹیم مسلم ٹاؤن گئی تو ان کی اہل علاقہ سے کسی بات پر تکرار ہو گئی جس پر مسلم ٹاؤن پولیس نے پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 9 ماہ کے بچے محمد موسیٰ کے خلاف ہی اقدام قتل کا مقدمہ درج کر دیا، محمد موسیٰ پر الزام ہے کہ اس نے قتل کی سازش تیار کی اور پولیس کی ٹیم کو دھمکایا۔ محمد موسی کے والدین بچے کو ساتھ لے کر سیشن کورٹ پہنچے اور عدالت سے ضمانت کی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے محمد موسی کو ضمانت پر رہا کر دیا۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے پولیس کی جانب سے 9 ماہ کے بچے پر اقدام قتل کے مقدمے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔  صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق طاہر خلیل سندھو نے بھی پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ دوسری جانب معصوم پچے پر مقدمہ درج کرنے والے اے آیس آئی کاشف کو معطل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی لاہور پولیس نے ایک 6 سالہ بچے پر چوری کا مقدمہ درج کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔