بھکر میں مردہ انسانوں کا گوشت کھانے والا درندہ ایک بار پھر آدم خوری کے الزام میں گرفتار

ویب ڈیسک  پير 14 اپريل 2014
ملزمان کے گھر سے آج 3 سالہ بچے کا سر برآمد ہوا ہے جس کے بعد پولیس نے ایک بھائی کو گرفتار کرلیا۔  فوٹو؛ایکسپریس نیوز

ملزمان کے گھر سے آج 3 سالہ بچے کا سر برآمد ہوا ہے جس کے بعد پولیس نے ایک بھائی کو گرفتار کرلیا۔ فوٹو؛ایکسپریس نیوز

بھکر: مردہ انسانوں کا گوشت کھانے والے بھائیوں نے جیل سے رہا ہونے کے بعد ایک بار پھر مردوں کا گوشت کھانا شروع کردیا جس کے بعد پولیس نے ایک بار پھر اس درندے کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عارف اور فرمان نامی دونوں بھائیوں کو 3 سال قبل بھکر کے قریبی علاقے دریاخان کے ایک گاؤں سے قبروں سے لاشیں نکالنے کے بعد ان کا گوشت پکاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا جس پر انہیں 2، 2 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم سزا پوری کرنے کے بعد دونوں بھائیوں نے ایک بار  پھر انسانی مردوں کا گوشت کھانا شروع کردیا۔ ملزمان کے گھر سے آج 3 سالہ بچے کا سر برآمد ہوا ہے جس کے بعد پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جب کہ دوسرے کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، مقدمے میں دہشتگردی،نقص امن،قبروں کی بے حرمتی اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی بھی پانچ دفعات شامل کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ 2011 میں ان کے اس مکروہ فعل کا انکشاف اس وقت ہوا تھا کہ جب گاؤں کی ایک نوجوان لڑکی کو دفنا گیا لیکن اگلے ہی روز اس کی لاش غائب تھی، جس کا پتہ چلنے کے بعد گاؤں کے لوگ پولیس کے ساتھ ان کے گھر پہنچے تو دل دہلا دینے والا منظر دیکھنے میں آیا۔ دونوں درندوں کے گھر سے مردوں کو کاٹنے والا ہتھیار اور نوجوان لڑکی کی لاش کے علاوہ انسانی گوشت اور ہڈیاں بھی ملی جب کہ ان کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی جب وہ انسانی جسم کو پکاکر کھانے والے تھے۔

دوران تفتیش دونوں ملزمان کا کہنا تھا ان کی والدہ کو والد نے قتل کردیا تھا اوروہ اسی انتقام میں میتوں کو قبروں سے نکال کر ان کی تذلیل کرتے تھے اور موقع پا کر دفنائے گئے مردے کو  قبر سے نکال کرگھر لے جاتے جہاں  ان کے جسم کے ٹکڑے کرکے  پکا کر کھا جاتے تھے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایکسپریس نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او بھکر سے رپورٹ طلب کرلی جب کہ پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری اور انہیں قانون کے مطابق سزا دینے کی ہدایت کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔