انیسویں صدی کی آخری پانچ خواتین

رضوان طاہر مبین  پير 2 فروری 2015
انیسویں صدی کی آخری پانچ خواتین جو ریڈیو سے انٹرنیٹ تک کی جادوئی دنیا کی شاہد ہیں۔  فوٹو: فائل

انیسویں صدی کی آخری پانچ خواتین جو ریڈیو سے انٹرنیٹ تک کی جادوئی دنیا کی شاہد ہیں۔ فوٹو: فائل

کہتے ہیں خواتین سے اُن کی عمر اور مرد سے اُن کی تنخواہ نہیں پوچھنی چاہیے۔۔۔ لیکن یہاں ماجرا یہ ہے کہ آج کی دنیا میں موجود، انیسویں صدی میں آنکھ کھولنے والے پانچوں افراد صنف نازک سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔

یہی نہیں دنیا کے طویل العمر 10 افراد کی فہرست بھی مکمل طور پر خواتین پہ مشتمل ہے۔۔۔ بلکہ اس وقت دنیا میں حیات 10 معمر ترین افرد میں بھی کوئی صنف قوی نہیں۔۔۔! یقیناً یہ امر تب ہی ممکن ہوا ہے کہ جب ان خواتین نے اپنی طویل عمر کا اعتراف ببانگ دُہل کیا ہوگا۔ یعنی وہ ڈنکے کی چوٹ پر اس کا اظہار کرتی ہیں کہ ہاں وہ اتنی بوڑھی ہیں۔ وہ دنیا کے بہت سے عظیم واقعات کی چشم دید گواہ ہیں۔۔۔ دو عالمی جنگیں، روس اور چین کا انقلاب، سرد جنگ، ہوائی جہاز اور ٹی وی کی ایجاد سے ہوتے ہوئے، آج وہ انٹرنیٹ کی جادوئی دنیا میں سانس لے رہی ہیں۔ ان پانچ خواتین میں سے تین کا تعلق امریکا سے ہے، جب کہ ایک خاتون جاپان سے، جب کہ ایک خاتون اٹلی سے تعلق رکھتی ہیں۔ آئیے، ایسی خواتین کے جیون پر ایک اُچٹتی نظر ڈالتے ہیں کہ آخر ان کی زندگیوں میں ایسا کیا ہے، جو وہ عمر کے اعتبار سے اتنی رئیس ثابت ہوئیں۔

1۔ مِسو اُکاوا (Misao Okawa)

دنیا کے معمر ترین فرد کا اعزاز رکھنے والی مِسو اُکاوا (Misao Okawa)  نے  5 مارچ 1898ء کو جاپان میں آنکھ کھولی۔ یعنی رواں برس مارچ میں ان کی عمر 117 برس ہو جائے گی۔ اُکاوا  کو معمر ترین جاپانی خاتون کا اعزاز 12 جنوری 2013ء کو ملا، جب 115 سالہ اُکوبوکوٹو Koto)   (Okubo اپنی 115 ویں سال گرہ کے بعد اس دنیا میں نہ رہیں، لیکن طویل ترین جاپانی کا اعزاز جرومون کمورا  (Jiroemon Kimura)کے پاس تھا، 12 جون 2013ء کو جب  116 سالہ جرومون کمورا (Jiroemon Kimura)اس دنیا سے چلے گئے، تو اُکاوا معمر ترین جاپانی کہلائیں۔ تاہم مردوں میں جرومون کو ہی دنیا میں سب سے طویل عمر پانے کا اعزاز حاصل ہے۔

معلوم اعداد و شمار کے مطابق مِسو اُکاوا کو اب تک جاپان کے سب سے  زیادہ عمر پانے والے فرد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہو گیا ہے۔ ایشیا بھر میں اب تک اتنی عمر پانے والے افراد میں  ان کا درجہ چھٹا ہے۔ دنیا بھر میں 115 برس تک پہنچنے والی وہ تیسویں تصدیق شدہ فرد ہیں، جب کہ عمر کے 116 سال کو چھونے والی وہ دسویں فرد قرار پاتی ہیں۔ یہی نہیں وہ انیسویں صدی میں آنکھ کھولنے والی اب واحد جاپانی ہیں، جو بقید حیات ہیں۔ ان کی شادی 1919ء میں انجام پائی، دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کی ماں ہوئیں۔ 1931ء میں ان کے نصف بہتر داغ مفارقت دے گئے، ان کی ایک بیٹی بھی اس دنیا سے کوچ کرچکی ہے۔

بچوں کی اولادوں کی تعداد چار، جب کہ پڑنواسے، پڑنواسیوں، پڑ پوتوں اور پڑتیوں کی تعداد چھے ہے۔  اُکاوا عمر کے اس حصے میں بھی چل پھر سکتی ہیں۔ 110 سال کی عمر سے انہوں نے احتیاطاً پہیا کرسی کا استعمال شروع کیا۔ وہ اسے خود چلا بھی لیتی ہیں۔ اپنی طویل العمری کا راز وہ نیند اور سوشی (اَدھ پکی مچھلی کا جاپانی پکوان) کو قرار دیتی ہیں۔ دنیا کے معلوم اعداد و شمار میں اب تک کے طویل عمر پانے والے دس افراد میں شامل ہو چکی ہیں۔ اس فہرست میں ان کا درجہ چھٹا ہے۔ پانچویں نمبر پر موجود ماریہ کپویلا (María Capovilla) کی جگہ حاصل کرنے سے محض 18 دن کے فاصلے پر ہیں۔

2۔ گرٹریوڈ  ویویور (Gertrude Weaver)

گرٹریوڈ  ویویور (Gertrude Weaver)  بھی ایک افریقی النسل امریکی خاتون ہیں۔ 4 جولائی 1898ء کو امریکی ریاست ٹیکساس کے قریب واقع ریاست آرکناس (Arkansas) میں آنکھ کھولنے والی یہ خاتون بھی اپنے جیون کی 116 بہاریں دیکھ چکی ہیں۔ ان کا شمار بزرگ ترین امریکی شہری میں ہوتا ہے، جب کہ عالمی سطح پر ان کا درجہ بزرگی دوسرا ہے۔ جاپانی مِسو اُکاوا (Misao Okawa) ہی محض ان سے بڑی ہیں۔

ریاست ہائے متحدہ امریکا کی معمر شہری کا اعزاز انہیں  17 دسمبر 2012ء کو دینا مینفرڈینی (Dina Manfredini) کی موت کے بعد حاصل ہوا۔ گرٹریوڈ  ویویور بھی دنیا کے معلوم اعداد و شمار میں اب تک کے طویل عمر پانے والے دس افراد میں شامل ہو چکی ہیں۔ اس فہرست میں ان کا درجہ ساتواں ہے، جب کہ مجموعی طور پر وہ عمر کی اس نقدی کو پہنچنے والی تیسری امریکی بن چکی ہیں۔

گرٹریوڈ  ویویور 18 جولائی 1915ء کو رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئیں، ان کے چار بچوں میں سے 116 ویں سال گرہ کے موقع پر ایک صاحب زادے جوئی (Joe) ہی حیات تھے، ان کی عمر 93 برس تھی۔ 104 سال کی عمر میں کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد  وہ نرسنگ ہوم میں اقامت پذیر رہیں۔ تاہم جب وہ چلنے پھرنے کے قابل ہو گئیں، تو اپنی پوتی کے ہم راہ گھر آگئیں، تاہم اب ایک بار پھر وہ نرسنگ ہوم میں ہی رہایش پذیر ہیں۔

115ویں سال گرہ کے بعد سے ان کی صحت روبہ زوال ہے، مگر انہیں کوئی دائمی مرض لاحق نہیں اور وہ کھانے پینے کے لیے خود اپنے کمرے سے باہر جا سکتی ہیں۔ خوب نیند لیتی ہیں، اور کسی بھی قسم کے نشے سے دور ہیں۔ بقول ان کے کہ ’’طویل العمری خدا پر بھروسا کرنے، محنت اور ہر ایک سے محبت کرنے میں مضمر ہے۔ آپ وہ کریں جو آپ کر سکتے ہیں، اگر نہیں کر سکتے، تو پھر اس پر زور آزمائی نہ کریں۔‘‘

116 ویں سالگرہ کے موقع پر جی آر جی (Gerontology Research Group)  نے تصدیق کی کہ اب وہ معمر ترین امریکی بن چکی ہیں۔ اس سے پہلے  جی آر جی اور گینز بک آف دی ورلڈ ریکارڈ  جیلیرین ٹیلی (Jeralean Talley) کو معمر ترین خیال کر رہا تھا۔ انہیں صدر اوباما اور میئرکے مراسلے بھی موصول ہوئے، جس میں ان کے جنم دن کو  ’’گیٹریوڈ ڈے‘‘ (Gertrude Day) قرار دیا گیا ہے۔

3۔ جیلیرن ٹیلی (Jeralean Talley)

سیاہ فام امریکی جیلیرن ٹیلی(Jeralean Talley)  نے 23 مئی 1899ء کو امریکی ریاست جارجیا میں آنکھ کھولی۔ وہ دنیا کی تیسری اور امریکا کی دوسری طویل العمر شہری ہیں۔ جاپان کی مسو اُکاوا(Misao Okawa) اور امریکا  کی گیٹریوڈ ویویور (Gertrude Weaver) سے ہی پیچھے ہیں۔ ٹیلی کو اس سے قبل ایلس تھومپسون (Elsie Thompson) کی موت (21 مارچ 2013ء) کے بعد معمر ترین امریکی سمجھا جاتا تھا، یہاں تک کہ گیٹریوڈ ویویور  (Gertrude Weaver) کو جولائی 2014ء میں معمر نہیں قرار دے دیا گیا۔

ان کے گیارہ بہن بھائی تھے، 1935ء میں وہ مشی گن منتقل ہو گئیں، ایک برس بعد وہ  الفریڈ ٹیلی (Alfred Talley) سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔ان کی واحد اولاد بیٹی تھیلما ہولوے (Thelma Holloway) ہے، جو 1937ء میں پیدا ہوئیں۔ 1988ء میں ان کے شوہر 95 برس کی عمر میں چل بسے۔ تین نواسے نواسیاں، دس پر نواسے اور پرنواسیاں، جب کہ پر اولاد کے بچوں کی تعداد چار ہے۔

ٹیلی نے زندگی میں گاڑی چلانے کی واحد ناکام کوشش کے بعد پھر کبھی اس کی سعی نہیں کی۔ وہ گاڑی آگے لے جانا چاہتی تھیں، مگر غلطی سے وہ پیچھے چلی گئی۔ ان کی صاحبزادی کے بقول ان کی والدہ اب بھی مستعد ہیں، وہ کپڑے سینے، روئی کے گدے اور لحاف بنانے کا کام کرتی رہی ہیں۔ اب بھی وہ مچھلیوں کے سالانہ میلے میں شریک ہوتی ہیں۔

وہ  نیو یروشلم مشنری بیپٹسٹ چرچ(New Jerusalem Missionary Baptist Church)  کی رکن ہیں، جہاں انہیں ’’مدر ٹیلی‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہیں صدر اوباما کی جانب سے مراسلہ بھی لکھا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ  ایک غیر معمولی نسل کا حصہ ہیں۔ ٹیلی کہتی ہیں کہ ’’دوسروں سے اچھا برتاؤ ہی یہ بتاتا ہے کہ آپ بھی اچھے سلوک کے حق دار ہیں۔‘‘ ٹیلی لوگوں کو نصیحت کرتی ہیں کہ ’’میرے پاس خاطر خواہ تعلیم نہیں، لیکن کچھ شعور ضرور ہے اور میں کوشش کرتی ہوں کہ اسے کام میں لایا جائے۔‘‘

4۔ سسانا مُشٹ جونز (Susannah Mushatt Jones)

یہ ایک افریقی نژاد امریکی خاتون ہیں، جو 6 جولائی 1899ء کو پیدا ہوئیں۔ انہیں مجموعی طور پر امریکا کی تیسری اور دنیا کی چوتھی معمر ترین فرد کا اعزاز حاصل ہے۔ ان سے آگے مسو اُکاوا (Misao Okawa) گریٹڈ ویویور(Gertrude Weaver)  اورجریلین ٹیلی  (Jeralean Talley) موجود ہیں۔ سسنا کو امریکی  ایوان نمائندگان کی جانب سے ’’تین صدیوں کو دیکھنے والی‘‘ کا باقاعدہ اعزاز دیا گیا۔ ان کے والدین کاشت کاری کے پیشے سے وابستہ تھے، سسانا مُشٹ نے بھی کم عمری میں وہاں کام کیا۔ 1922ء میں گریجویشن کیا۔۔۔ تدریس کا خواب سچ کرنے کے لیے تدریس کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی، والدین  کے پاس ان کی فیس کے لیے رقم نہ تھی، لہٰذا وہ 1923ء میں نیویارک چلی آئیں۔

1928ء میں ان کی شادی ہوئی، مگر پانچ برس بعد ہی طلاق ہو گئی۔ ان کی کوئی اولاد نہیں، تاہم انہوں نے ہفتہ وار سات ڈالر کے عوض صاحب ثروت افراد کے بچوں کی دیکھ بھال کا کام شروع کیا اور اپنے کئی رشتے داروں کو نیویارک منتقل ہونے میں مالی مدد فراہم کی۔ اپنی آمدنی کا کچھ حصہ انہوں نے The Calhoun Club بنانے میں بھی صرف کیا، جہاں سے افریقی نژاد امریکی طلبا کے لیے تعلیمی وظائف جاری کیے جاتے تھے۔ ان کے سو سے زائد بھتیجے بھتیجیاں ہیں۔ 1965ء میں وہ ریٹائر ہوئیں اور اپنی بھتیجی کے ہاں رہنے لگیں۔

عمر کے اس حصے میں وہ پہیا کرسی (wheel chair)  کی مدد سے نقل وحرکت کرتی ہیں۔ قوت گویائی جزوی متاثر ہے۔ گلوکوما (glaucoma) کی بنا پر سو برس کی عمر میں ان کی بینائی جاتی رہی، ڈاکٹروں نے آپریشن تجویز کیا، لیکن انہوں نے اس کے لیے انکار کر دیا۔ وہ صرف بلند فشار خون (High Blood Pressure)اور وٹامن کی ادویات ہی استعمال کرتی ہیں۔ سال میں تین سے چار بار طبی معائنہ ہوتا ہے۔ روزانہ دس گھنٹے کی نیند لیتی ہیں۔ انہوں نے کبھی تمباکو یا کسی بھی قسم کی کوئی نشہ آور اشیا استعمال نہیںکیں۔۔۔کبھی میک اپ کیا اور نہ ہی بال رنگے۔

5۔ ایما مورنو (Emma Morano)

ایما مورنو  (Emma Morano)نے 29 نومبر 1899ء کو اٹلی میں آنکھ کھولی۔ وہ نہ صرف اٹلی، بلکہ یورپ بھر کی معمر ترین شہری ہیں۔ دنیا بھر میں وہ پانچویں بوڑھی ترین فرد ہیں۔ اٹلی کی معلوم تاریخ میں وہ اتنی زندگی پانے والی پہلی فرد بن چکی ہیں۔ تاہم ابھی اٹلی کے شہریوں کی فہرست میں ان کا نمبر دوسرا ہے۔ وہ اٹلی کی ایک اور شہری (Dina Manfredini) کے اعزاز سے دور ہیں، جو 115 برس اور 257 دن کی عمر پا کر اس دنیا سے رخصت ہوئیں، انہوں نے امریکا میں سکونت اختیار کر لی تھی۔

ایما مورنو اس دنیا میں انیسویں صدی میں پیدا ہونے والے پانچ افراد میں ہی شامل نہیں، بلکہ واحد یورپی ہیں، جس نے انیسویں صدی میں آنکھ کھولی اور وہ بیسویں صدی کے بعد اب اکیسویں صدی میں بھی جیوت ہے۔ ایما آٹھ بہن بھائیوں میں وہ سب سے بڑی تھیں، ان کی پانچ بیٹیاں، اور تین بیٹے شامل ہیں۔ ان کے خاندان کے اکثر افراد جیسے والدہ، خالہ اور کچھ بہن بھائی وغیرہ نے 90 برس سے زائد عمر پائی۔ ان کی ایک بہن  اینجیلا مورنو (Angela Morano)  کا انتقال 2011ء میں 102 برس کی عمر میں ہوا۔ اکتوبر 1926ء کو ان کی شادی Giovanni Martinuzzi (1901–1978) سے ہوئی۔ 1937ء میں ان کے اکلوتے بچے کی پیدایش ہوئی، جو چھے ماہ کی عمر میں ہی انتقال کر گیا۔ 1938ء میں انہوں نے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کرلی۔

اس کے بعد وہ 1954ء تک ایک فیکٹری میں کام کرتی رہیں، پھر ایک اسکول میں خانساماں کی ملازمت کی، جو 75 سال کی عمر تک جاری رہی۔ اپنی 114 ویں سال گرہ کے موقع پر انہوں نے ایک ٹی وی کو براہ راست انٹرویو بھی دیا۔ عمر کے اس حصے میں بھی وہ اپنے گھر میں تنہا رہتی ہیں۔ طویل زندگی کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کبھی نشہ آور شے استعمال نہیں کی، البتہ وہ روزانہ ایک پیالی گھریلو برانڈی ضرور نوش کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ روزانہ تین انڈے اور کبھی کبھی چاکلیٹ بھی استعمال کرتی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وہ مستقبل کے بارے میں مثبت سوچ رکھتی ہیں۔ 2011ء میں  انہیں طویل العمری جاننے کے لیے ایک تحقیق کا حصہ بھی بنایا گیا۔

دنیا میں موجود معمر ترین افراد

1۔ مسو اُکاوا (Misao Okawa) جاپان- 5 مارچ 1898ء، 116 برس  334 دن

2۔ گرٹریوڈ ویویور (Gertrude Weaver) امریکا- 4 جولائی 1898ء، 116 برس 213 دن

3۔ جیلیرن ٹیلی (Jeralean Talley) امریکا- 23 مئی 1899ء، 115 برس  255 دن

4۔ سسانا مشٹ جونز (Susannah Mushatt Jones) امریکا- 6 جولائی 1899ء، 115 برس 211 دن

5۔ ایما مورنو (Emma Morano) اٹلی- 29 نومبر 1899ء، 115 برس 65 دن

6۔ ویولٹ براؤن (Violet Brown) جمیکا- 10 مارچ 1900ء، 114 برس  329 دن

7۔ انٹونیا جرینا (Antonia Gerena ) امریکا- 19 مئی 1900ء، 114 برس 259 دن

8۔ نے بی ٹجیما (Nabi Tajima) جاپان- 4 اگست 1900ء، 114 برس 182 دن

9۔ بلانچ کوب (Blanche Cobb) امریکا- 8 ستمبر 1900ء، 114 برس  147 دن

10۔ گولڈی اسٹینبرگ (Goldie Steinberg) امریکا- 30 اکتوبر 1900ء، 114 برس 95  دن

اب تک طویل عمر پانے والے افراد

اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے لمبی عمریں پانے والے نمایاں ترین افراد:

1۔ جین کالمنٹ (Jeanne Calment) فرانس

(21 فروری 1875ء تا 4 اگست 1997ء)، 122 برس اور 164 دن

2۔ سیرے ناس (Sarah Knauss) امریکا

(24 ستمبر1880ء تا 30 دسمبر 1999ء)، 119 برس اور  97 دن

3۔ لوسی ہانا  (Lucy Hannah)امریکا

16 جولائی 1875ء تا 21 مارچ 1993ء)، 117 برس اور 248 دن

4۔ میری لوئیس (Marie-Louise) کینیڈا

29 اگست 1880ء تا 16 اپریل 1998ء)، 117 برس اور 230 دن

5۔ میریا کپویلا (María Capovilla) Ecuador

14 ستمبر 1889ء تا 27 اگست 2006ء)، 116 برس اور 347 دن

6۔ مسو اُکاوا (Misao Okawa) جاپان حیات

پیدایش 5 مارچ 1898ء، 116 برس اور 330 دن

7۔ گرٹریوڈ ویویور (Gertrude Weaver) امریکا حیات

پیدایش 4 جولائی 1898ء، 116 برس اور  209دن

8۔ ٹینی لکائی (Tane Ikai) جاپان

(18 جنوری 1879ء تا 12 جولائی 1995ء)، 116 برس اور  175دن

9۔ ایلزبیتھ بولڈین (Elizabeth Bolden) امریکا

(15 اگست 1890ء تا 11 دسمبر 2006ء)، 116 برس اور  118دن

10۔ بیسے کُوپر (Besse Cooper) امریکا

26 (اگست 1896ء تا 4 دسمبر 2012ء)، 116 برس اور 100 دن

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔