بھارت کو جارحیت کا منہ توڑ جواب ملے گا، پاک فوج

ویب ڈیسک  بدھ 10 جون 2015

راولپنڈی: پاک فوج کے فارمیشن کمانڈرز نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے بھارتی منصوبوں کو شکست دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے جب کہ سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ کسی کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/06/q29.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/06/ghq.jpg

آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں پاک فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔ جس میں ملک کی اندرونی وبیرونی سیکیورٹی صورت حال اوردہشت گردی کےخلاف جاری آپریشنز میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ کانفرنس کے دوران دہشت گردی کےخلاف جنگ میں شہید افسروں اور جوانوں کو خراج عقیدت کیا گیا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/06/q114.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/06/zarb1.jpg

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی قوم پوری دنیا میں سب سے زیادہ پرامن قوم ہے، قوم کی مدداورحمایت سےملک کودہشت گردی سے پاک کردیں گے، ہمارا بنیادی اوراجتماعی مقصد پاکستان کو محفوظ بنانا ہے، کسی کو بھی پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے، پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا، اس وقت پاک افغان سرحدی علاقے میں جنگ جاری ہے، شمالی وزیرستان اور خیبرایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانے تباہ کردئیے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ قوم کی مدد اور حمایت سے ملک کو دہشت گردی سے پاک کردیں گے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/06/q210.jpg

فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں بھارت کے حالیہ رویے اور بیانات کا سختی سے نوٹس لیا گیا۔ فارمیشن کمانڈرز نے ملک کو محفوظ ، مستحکم اور خوشحال بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سیاستدانوں کا دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت کرکےاقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر فخر افسوس ناک ہے، بھارت کے ظاہری اور پوشیدہ عزائم پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ہیں، پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے بھارتی منصوبوں اور بھارتی سیاستدانوں کے عزائم کو شکست دی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔