- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات
اسلام آباد: افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات وفاقی دارالحکومت میں ہورہے ہیں جب کہ ان مذاکرات کو پاکستان اوراقوام متحدہ سمیت چین کی حمایت حاصل ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق مذاکرات میں افغان حکومت اور طالبان کے نامزد نمائندے شریک ہیں جب کہ ان مذاکرات کو پاکستان اور اقوام متحدہ سمیت چین کی بھر پور حمایت بھی حاصل ہے تاکہ افغانستان میں دیر پا امن کے قیام کے لیے حکمت عملی تشکیل دی جاسکے۔ افغان طالبان ذرائع نے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے حاجی دین محمد، ملا خلیل، فرہاد اللہ اور ملا عباس افغانستان اور قطر سے اسلام آباد آئے ہوئے ہیں جب کہ ان مذاکرات کو چین کے شہر ارومچی میں گذشتہ دنوں منعقد ہونے والے مذاکرات کا تسلسل یا دوسرا دور کہا جا سکتا ہے،ملا جلیل طالبان کے سابق نائب وزیر خارجہ رہ چکے ہیں جب کہ حاجی دین محمد ننگرہارسے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ارومچی میں ہونے والے رابطے میں بھی شامل تھے۔افغان صدارتی ترجمان کے مطابق ان کا وفد پاکستان پہنچ چکا ہے جو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لے گاجب کہ وفد میں صدر اشرف غنی ، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور افغان کونسل کے 6 نمائندے شریک ہیں۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نےان مذاکرات کے بارے میں تفصیل بتانے سے انکار کردیا تاہم انہوں نے مذاکرات کی تردید نہیں کی۔
اسلام آباد میں سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے رواں سال فروری میں کابل کے دورے میں افغان حکام اور طالبان کے درمیان رابطوں کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن کافی تاخیر کے بعد چین میں گذشتہ دنوں یہ پہلا رابطہ ہوا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے پچھلے ہفتے میڈیا بریفنگ میں بھی کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن اور مصالحت کے عمل میں مدد کر رہا ہے۔
یہ مذاکرات ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب گذشتہ دنوں پاکستان اور افغانستان میں سرحدی کشیدگی اور قندہار میں ایک اہلکار کی حراست کے بعد تلخی میں اضافہ ہوا تھا اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیر طلب کر کے احتجاج کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔