گوگل نے نصرت فتح علی خان کی سالگرہ پر ڈُوڈل جاری کردیا

ویب ڈیسک  منگل 13 اکتوبر 2015
گوگل نے 13 اکتوبر کو استاد نصرت فتح علی خان کی سالگرہ پر گوگل ڈوڈل پیش کیا ہے۔ فوٹو: اسکرین شاٹ گوگل

گوگل نے 13 اکتوبر کو استاد نصرت فتح علی خان کی سالگرہ پر گوگل ڈوڈل پیش کیا ہے۔ فوٹو: اسکرین شاٹ گوگل

سان فرانسسکو: معروف سرچ انجن گُوگل نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ قوال اور گلوکار استاد نصرت فتح علی خان کی سالگرہ پر ڈوڈل متعارف کرادیا۔

نصرت فتح علی خان 13 اکتوبر1948 کو پیدا ہوئے تھے جن کا تعلق گائیکی اور قوالی کے ایک مشہور خاندان سے تھا۔ نصرت فتح علی خان نے الاپ، راگوں اور گائیکی نے ایک دنیا کو حیرت زدہ کردیا اور ان کی قوالیاں، گیت اور نغمے آج بھی زبان زدِ عام ہیں اور انہیں قوالی کا ’’شہنشاہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

گوگل نے ایک پینٹنگ کی صورت  میں ڈوڈل پیش کیا ہے جو پاکستان میں گوگل سرچ انجن کے پیج پر دیکھا جاسکتا ہے۔ استاد نصرت فتح علی خان نے 16 سال کی عمر سے قوالی گانا شروع کی اور رفتہ رفتہ اس فن میں جدت اور مہارت پیدا کی یہاں تک کہ ان کا چرچا پوری دنیا میں ہونے لگا اور ان کی آواز کو غیرمعمولی گائیکی کا ایک انوکھا نمونہ سمجھانے جانے لگا۔ بھارتی فلموں اور آڈیو کمپنیوں سے قبل وہ جاپان، امریکا اور برطانیہ کی آڈیو کمپنیوں کے لیے کام کرچکے تھے۔ انہوں نے ہالی وڈ فلموں کے لیے بھی الاپ اور راگ پیش کیے جب کہ ان کے ایک گیت کو بھارت میں سب سے پہلے ’’دی بینڈٹ کوئین‘‘ میں پیش کیا گیا جو پھولن دیوی کی زندگی پر بنائی گئی تھی۔ نصرت فتح علی خان نے 40 سے زائد ممالک میں اپنے کنسرٹ پیش کیے جو بہت مقبول رہے۔

نصرت فتح علی خان نے 1988 میں پیٹر گبریل کی فلم ’’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘‘ کے لیے بھی اپنی آواز پیش کی اور 1995 میں ڈیڈ مین واکنگ کے لیے دو شاہکار پیش کیے، اس کے بعد پیٹرگبریل کے ساتھ قوالیوں کے مزید البم بھی ریلیز کیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بھارت کے مشہور موسیقار اے آر رحمان کے ساتھ کئی البم اور گانے ریلیز کئے اور دونوں ایک دوسرے کے مداح تھے۔

1990 میں’’دم مست قلندر مست مست‘‘ قوالی سے انہیں بین الاقوامی شہرت ملی اور نصرت فتح علی خان کو سننا گویا ایک فیشن بن گیا۔ اگست 1998 میں صرف 48 برس کی عمر میں استاد نصرت فتح علی خان اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔