باشعور شہری کا بہترین اقدام

خرم زکی  ہفتہ 9 جنوری 2016
عالمگیر کا فکس اٹ پاکستانیوں کو ایسا بھایا کہ کچھ ہی دیر میں سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہوگئیں اور خبروں کی زینت بن گئیں۔ فوٹو : فیس بک

عالمگیر کا فکس اٹ پاکستانیوں کو ایسا بھایا کہ کچھ ہی دیر میں سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہوگئیں اور خبروں کی زینت بن گئیں۔ فوٹو : فیس بک

آج پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک میں سوشل میڈیا اپنے خیالات، تفریح اور آگاہی کا مقبول تریں زریعہ ہے۔ ہم سب ہی تقریباً سماجی ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں، روزانہ فیس بک ٹوئٹر پر کوئی نہ خبر شئیر کرتے ہیں، تصاویر لائک کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ فیس بک پر کچھ علامہ نما افراد زبردستی لوگوں کو وعظ، نصیحت اور علم کی تبلیغ پر تلے رہتے ہیں یا اس کے علاوہ بہت ہوا تو کوئی شعر و شاعری یا اپنی مختلف انداز میں لی گئی سیلفیاں اپ لوڈ کرکے تعریفی کمنٹس سمیٹنا اور لائکس وصول کرنا ایک عمومی رویہ ہے۔

خیر یہ تو اپنا شعور اور ذوق ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کس انداز میں کیا جائے کہ وہ آپ کی طاقت بن جائے۔ آپ اگر اس کا عملی نمونہ دیکھنا چاہتے ہیں تو کراچی کے شہری عالمگیر خان کو لے لیجئے جنہوں نے شہر کے ایک اہم مسئلہ کو سوشل میڈیا کے منفرد استعمال سے کس عقلمندی سے حل کروایا۔

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز رکھنے کے ساتھ ساتھ مسائل کی کھیپ بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ پانی کی کمی، اسپتالوں کی خستہ حالی، ٹرانسپورٹ کا درہم برہم نظام ہو یا کراچی کی ٹوٹی پھوٹی ادھڑی ہوئی سڑکیں، غرض کہ سائیں سرکار کی سر پرستی میں کراچی کا حال بھی لاڑکانہ سے ذرا مختلف نہیں۔ ان میں سے ایک بہت اہم اور بڑا مسئلہ جا بجا موجود کھلے مین ہولز ہیں۔ جو کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ اِس کے لیے کس کو قصوروار ٹھہرایا جائے کہ صوبہ کے وزیر اعلیٰ تو ان دنوں نیشنل ایکشن پلان کی کپتانی پر مامور ہیں۔ عوامی مسائل کے حل سے ان کو کیا غرض، ان کی تمام تر توجہ ابھی ڈاکٹر عاصم کے گرد ہی ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ اس بے حس اور لاپراوا حکومت کو کس طرح جگایا جائے؟ کیا روڈ بلاک کرکے یا احتجاج کی کال دے کر کسی سڑک کو بلاک کرکے شہر کی اہم شاہراؤں پر دھرنا دیا جائے تاکہ پورا شہر بلبلا کر آپ کے ساتھ ساتھ سائیں سرکار کو کوسنے پر مجبور ہوجائے یا کسی باشعور طریقے سے حکومت اور متعلقہ اداروں کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرائی جائے۔

بالکل ایسا ہی طریقہ اختیار کیا کراچی کے عالمگیر خان نے۔ جنہوں نے اپنی مدد آپ احتجاج کا انوکھا اور موثر انداز اپنایا۔ عالمگیر نے یونیورسٹی روڈ پر کھلے مین ہولز کے ڈھکن لگانے کیلئے ان کے آگے شاہکار میرا مطلب سائیں سرکار کی تصویر بنا کر فکس اٹ (Fix It) تحریر کردیا اور اس کے ساتھ ہی اپنی فراست کا ثبوت دیتے ہوئے جہانگیر خان نے یہ تصاویر اور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیں۔

عالمگیر کا یہ انداز پاکستانیوں کو ایسا بھایا کہ کچھ ہی دیر میں یہ تصاویر وائرل ہوگئیں اور خبروں کی زینت بن گئیں۔ دھڑا دھڑ چلنے والی بریکنگ نیوز اور سوشل میڈیا پر عوامی ردِعمل نے حکومت سندھ کو بالا آخر ایکشن لینے پر مجبور کر ہی دیا اور محترم وزیر اعلیٰ صاحب نے فوری طور پر ان مین ہولز کو بند کرنے کا حکم دیا، تاہم ایک معصوم سا شکوہ بھی کر ہی ڈالا،

’’کیا مین ہولز کے ڈھکن لگانا میری ذمہ داری ہے‘‘؟

نہیں جناب آپ کی ذمہ داری تو وی آئی پی پروٹوکول کے مزے لوٹنا اور کپتانی کرنا ہے، عوامی مسائل حل کرنے سے آپ کو کیا غرض، یہ آپ کے شایان شان تو نہیں کہ آپ شہری مسائل کے حل کی طرف بھی توجہ کریں۔

خیر جناب، ایک بات تو طے ہے کہ عالمگیر خان کا یہ عمل قابل ستائش ہے کہ انہوں نے اپنے باشعور ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ایک بہترین کام کرڈالا اور اسی پر اکتفا نہیں بلکہ عالمگیر خان نے آج بھی سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ ان کا اگلا ٹارگٹ کراچی کی سڑکوں سے کچرے کا صفایا کرکے شہر قائد آلودگی اور غلاظت سے پاک کرنا ہے۔ تو بھائی میں بطور کراچی کا شہری ہونے کے عالمگیر خان کی اس کامیاب مہم کو سراہتا ہوں اور ان کا شکر گذار ہونے کے ساتھ ساتھ یہ یقین دلاتا ہوں کہ ان کی ایسی تمام مہمات پر عملی طور پر میں ان کا ہم قدم ہوں ۔ اب یہ یقین دلانا آپ سب کا کام فرض ہے کہ عالمگیر خان کا یہ پہلا قدم ضرور ہے لیکن واحد نہیں اور اپنی اپنی جگہ سب اس ملک اور شہر کی ترقی اور بہتری کیلئے عالمگیر کی طرح مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔

کیا آپ عالمگیر خان کی شروع کردہ مہم کو ٹھیک سمجھتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500  الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

خرم زکی

خرم زکی

بلاگر ایک نجی ادارے سے وابستہ ہونے کے ساتھ سول سوسائٹی کے رکن بھی ہیں اور انٹرنیشنل معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔