فرانس میں قومی دن کی تقریبات کے موقع پر حملہ، خواتین اور بچوں سمیت 84 افراد ہلاک

ویب ڈیسک  جمعـء 15 جولائی 2016

نیس: فرانس میں قومی دن کی تقریب کے موقع پر ٹرک میں سوار حملہ آور نے لوگوں کو کچلنے کے بعد فائرنگ کر کے کم از کم 84 افراد کو ہلاک اور 150 سے زائد کو زخمی کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے قصبے نیس میں قومی دن کی تقریبات کا جشن منانے کے لئے بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے کہ ٹرک میں سوار حملہ آور نے گاڑی ہجوم میں چڑھا دی، حملہ آور پہلے لوگوں کو کچلتا ہوا 100 میٹر تک گیا پھر اس نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں کم از کم 84 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے، ہلاک اور زخمیوں میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جب کہ نیس کے میئر نے پورے شہر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق ٹرک ڈرائیور نے بیسٹل ڈے کی تقریبات کے اختتام پر ہونے والی آتش بازی کے موقع پر حملہ کیا، حملہ آور تیونس نژاد فرانسیسی شہری تھا اور اس کی عمر تقریباً 31 برس تھی، حملہ آور دوہری شہریت کا حامل تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا جب کہ ٹرک سے بڑی تعداد میں گرینیڈ اور بارودی مواد بھی برآمد کر لیا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پیرس میں خود کش حملوں اور فائرنگ سے 130 افراد ہلاک، 300 سے زائد زخمی

فرانسیسی صدر فرانسس اولاند نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے واقعہ کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ملک میں نافذ ایمرجنسی کی معیاد میں مزید 3 ماہ کی توسیع کردی، فرانسیسی صدر نے حملے میں 77 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 20 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔ دوسری جانب نیس میں حملوں کے بعد فرانس کے دیگر شہروں میں بھی سییکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جب کہ تفتیشی اداروں نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں بھی فرانس میں کنسرٹ ہال، اسپورٹس اسٹیڈیم اور ریستوران میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 130 افراد ہلاک اور 350 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ فٹبال اسٹیڈیم کے باہر بم دھماکے اس وقت ہوئے جب صدر فرانسس اولاند گراؤنڈ میں فرانس اور جرمنی کی ٹیموں کے درمیان فٹبال میچ دیکھ رہے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔