بھارت میں گائے کے گوشت کے شبے میں ہندوؤں کا مسلم خواتین پر بہیمانہ تشدد

ویب ڈیسک  بدھ 27 جولائی 2016
بھارتی پولیس نے تشدد کرنیوالے ہندؤں کو پکڑنے کے بجائے مسلم خواتین پر مقدمہ درج کرلیا، فوٹو:فائل

بھارتی پولیس نے تشدد کرنیوالے ہندؤں کو پکڑنے کے بجائے مسلم خواتین پر مقدمہ درج کرلیا، فوٹو:فائل

بھوپال: بھارت میں گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے کے الزام میں مسلمانوں پر تشدد اور ان کا قتل عام معمول بن چکا ہے اور اس بار بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے کا گوشت رکھنے کےشبے میں 2 مسلمان خواتین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق  ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے مندسور میں 2 مسلمان خواتین کے پاس مبینہ طور پر گائے کا گوشت ہونے کی  اطلاع پر پولیس نے ریلوے اسٹیشن پر چھاپہ مار کر دونوں خواتین کو گرفتار کیا تو وہاں موجود ہندوؤں نے دونوں خواتین کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: گائے کا گوشت کھانے کا الزام، مسلمان کا قتل منصوبہ بندی تھی

میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں خواتین کو تقریبا آدھے گھنٹے تک مکوں، لاتوں اور تھپڑوں کی بارش کرکے  بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ اس دوران  وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے انھیں چھڑانے کی بالکل بھی کوشش نہیں کی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: گائےکےگوشت کی سپلائی کاشبہ، ہندوؤں کا ٹرک ڈرائیور پر تشدد

بعد ازاں گوشت کو ٹیسٹ کے لئے لیبارٹری بھجوایا گیا تو معلوم ہوا کہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا ہے تاہم اس کے باوجود تشدد کرنے والے کسی بھی شخص نہ تو گرفتار کیا گیا اورنہ ہی مقدمہ درج کیا گیا، یہی نہیں بھارتی پولیس نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق خواتین پر بغیر پرمٹ کے گوشت فروخت کرنے کا مقدمہ درج کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔