مغربی ممالک تنقید کے بجائے اپنے کام سے کام رکھیں، ترک صدر

ویب ڈیسک  ہفتہ 30 جولائی 2016
وہ ممالک جنھیں ترکی میں جمہوریت سے زیادہ باغیوں کی قسمت کی فکر لاحق ہے وہ ہمارے دوست نہیں ہو سکتے، اردگان. فوٹو: فائل

وہ ممالک جنھیں ترکی میں جمہوریت سے زیادہ باغیوں کی قسمت کی فکر لاحق ہے وہ ہمارے دوست نہیں ہو سکتے، اردگان. فوٹو: فائل

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان نے ناکام بغاوت کے بعد ملک میں شروع کئے گئے کریک ڈاؤن پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اپنے کام سے کام رکھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کی کوشش کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ بغاوت کے نتیجے میں مرنے والوں پر ہم سے کسی نے بھی تعزیت تک نہیں کی، یورپی یونین  اور نہ ہی مغرب نے اس بارے میں کوئی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو ترکی کو مشورے دینے کی ضرورت نہیں، بغاوت کے بعد شروع کئے گئے کریک ڈاؤن پر تنقید کے بجائے مغربی ممالک اپنے کام سے کام رکھیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی

رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ وہ ممالک یا رہنما جنھیں ترکی میں جمہوریت سے زیادہ باغیوں کی قسمت کی فکر ہے وہ ہمارے دوست نہیں ہو سکتے۔ دوسری جانب ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ترک فوج  سے گولن تحریک سے وابستہ عناصر کا صفایا کر دیا گیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی سزائے موت کے قانون کی بحالی کے لئے تیار

واضح رہے کہ ترکی میں 15 جولائی کو فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ملک بھر میں شروع کئے گئے کریک ڈاؤن میں اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ درجنوں جنرلز کو مستعفی اور متعدد چینلز کے لائسنس بھی منسوخ کئے جا چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔