اوم پوری پاکستان کی حمایت میں بولنے کے جرم میں معافی مانگنے پرمجبور

ویب ڈیسک  بدھ 5 اکتوبر 2016
مجھے بے عزت کرنا چاہیئے اورفوج کے بھی حوالے کر دینا چاہیئے، اوم پوری: فوٹو: فائل

مجھے بے عزت کرنا چاہیئے اورفوج کے بھی حوالے کر دینا چاہیئے، اوم پوری: فوٹو: فائل

ممبئی: پاک بھارت کشیدگی کے بعد اوم پوری کا شمار ان اداکاروں میں ہورہا تھا جو پاکستانی فنکاروں کی حمایت میں آوازنا صرف بلند کررہے تھے بلکہ خوب دلیلیں بھی پیش کررہے تھے تاہم بارہ مولا میں بھارتی فوجی اہلکارکی ہلاکت پردیئے جانے والے بیان کے بعد ان کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی درخواست بھی جمع کرادی گئی تھی لیکن اب اداکار نے معافیاں بھی مانگنا شروع کردی ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوجی اہلکارکی ہلاکت کے خلاف بولنے اورپاکستانی کی حمایت میں بھارتی پروگرام میں اپنی آوازبلند کر نے والے بھارتی اداکاراوم پوری نے بغاوت کے مقدمے کی دوخواست جمع ہونے کے بعد معافیاں مانگنا شروع کردی ہیں۔ اداکار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام میں میری جانب سے کہی گئیں باتوں پربے حد شرمندہ ہوں جب کہ میں نے جو بھی کہا کہ اس پر مجھے سخت سزا بھی ملنی چاہیئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: اوم پوری کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

بارہ مولا میں ہلاک ہونے والے فوجی اہلکارکے حوالے سے اپنے اس بیان کہ “میں نے کہا تھا کہ وہ فوج میں جائے” پران کا کہنا تھا کہ پہلے میں اس فوجی کے اہل خانہ سے معافی مانگتا ہوں، اگر وہ مجھے معاف کردیتے ہیں تو میں بھارت  اوربھارتی فوج سے معافی مانگتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا میں جانتا ہوں یہ بہترنہیں کہ آپ بہت کچھ کہہ دیں اورپھرمحض معافی مانگ لیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:  شیوسینا پاکستان کی مخالفت میں اپنی سیاست چمکارہی ہے

اداکارکا کہنا تھا کہ جوبھی میں نے کہا کہ ان سب باتوں کے بعد میں مجرم ہوں اورسخت سزا کا حق دار ہوں، مجھے بے عزت کرنا چاہیئے جب کہ مجھے فوج کے بھی حوالے کردینا چاہیئے۔ اوم پوری کا کہنا تھا کہ آرمی کو چاہیئے کہ وہ مجھے ہتھیارچلانا سکھائے اورمجھے بالکل اسی جگہ پر بھیجے جہاں  اس بہادرنوجوان نے اپنے ملک کی خاطرجان قربان کی تھی، مجھے بالکل معاف نہیں کرنا چاہیئے، میں قوم سے التجا کرتا ہوں کہ مجھے سزا دی جائے۔

واضح رہے کہ گززشتہ روزاداکارکے خلاف درخواست دائرکی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ اوم پوری نے پروگرام میں پاکستان کے حق میں جب کہ بھارت اوربھارتی فوج کے خلاف بولا ہے جس کی بنیاد پران کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔