US
صفحۂ اول
تازہ ترین
خاص خبریں
کھیل
فیکٹ چیک
پاکستان
انٹر نیشنل
ٹاپ ٹرینڈ
انٹرٹینمنٹ
لائف اسٹائل
صحت
دلچسپ و عجیب
سائنس و ٹیکنالوجی
بزنس
رائے
اُس خوش قدم نے بڑھ کے سنبھالی زمین تھی دل اک عذابِ نوح میں ڈالی زمین تھی
ہوتا ہوں آپ میں کبھی ہوتا نہیں ہوں میں کیوں کر بنوں کسی کا کہ اپنا نہیں ہوں میں
حق و باطل کبھی یکجا نہیں رہنے دیتا آئینہ جھوٹ پہ پردہ نہیں رہنے دیتا
کسی حسین کی چاہت نہیں کروں گا میں تمہارے بعد محبت نہیں کروں گا میں
پھر وہی فکرِ جہاں اور ترا غم دونوں رات بھر دست و گریباں ہوئے باہم دونوں
جہاں وہ خوبصورت، رونقِ محفل نہیں ہوتا ہمیں جانا ہی پڑتا ہے اگرچہ دل نہیں ہوتا
رات نے چرائی ہے ہاتھ کی گھڑی میری بھید کچھ تو کھولے گی آنکھ کی جھڑی میری
اگلے پل ہی سامنے پھر کھینچ لاتا ہے مجھے اتنی جلدی آئنہ کیا بھول جاتا ہے مجھے
غم کا اظہار سرِ عام کروں یا نہ کروں سوچتا ہوں کہ میں یہ کام کروں یا نہ کروں
جو بچ گئی تھی زندگی فرقت کے نام ہو گئی منزل پہ کیا پہنچنا تھا رستے میں شام ہوگئی