لاپتہ افراد کیس؛ خفیہ اداروں نے عدالت سے سچ نہیں بولا، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  پير 4 دسمبر 2017
شہریوں کو خفیہ حراست میں رکھنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، جسٹس دوست محمد۔ فوٹو: فائل

شہریوں کو خفیہ حراست میں رکھنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، جسٹس دوست محمد۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں کہا ہے کہ خفیہ اداروں نے عدالت سے سچ نہیں بولا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز افضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حراستی مراکز میں موجود افراد کا ٹرائل کیوں نہیں کیا جاتا، کسی شہری کو غیر معینہ مدت کیلئے حراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کیس، یہ دہشت کا نتیجہ ہے کہ ہر زباں خاموش ہے، سپریم کورٹ

سرکاری وکیل نے کہا کہ لاپتہ شہری تاصف ملک کی حراستی مرکز میں اہلخانہ سے ملاقات کرا دی گئی ہے۔ تاصف ملک کے سسر نے کہا کہ صرف تین منٹ کی ملاقات کرائی گئی جس میں بھی چار گارڈز کھڑے تھے۔ درخواست گزار آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ سات سال ہوگئے، لاپتہ افراد کے ورثا قطار میں لگے ہوئے ہیں، ایک لاپتہ کے مقدمے کی باری 7 ماہ بعد آتی ہے۔

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ خفیہ حراست غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، سالہا سال سے لوگ خفیہ حراست میں ہیں، بدقسمتی سے خفیہ اداروں نے عدالت کو سچ نہیں بتایا، کسی نے جرم کیا ہے تو قانون کے مطابق سزا دیں، آئین کہتا ہے چوبیس گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔