اسلامی اتحاد پر سینیٹ میں بحث؛ رولنگ دی تو لاپتہ ہوجاؤں گا، چیئرمین

ویب ڈیسک  جمعـء 15 دسمبر 2017
ایک ادارہ خود سے پالیسی بنا رہا ہے جس کے بارے میں وزارت خارجہ بھی لا علم ہے، فرحت اللہ بابر۔ فوٹو:فائل

ایک ادارہ خود سے پالیسی بنا رہا ہے جس کے بارے میں وزارت خارجہ بھی لا علم ہے، فرحت اللہ بابر۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سینیٹ میں خارجہ پالیسی پر بحث ہوئی جس میں ارکان نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامی فوجی اتحاد پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے سے متعلق تحریک التواء پر سینیٹ میں بحث ہوئی۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز (ضابطہ کار) پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، نہ ہی یہ بتایا گیا کہ اسلامی فوجی اتحاد پر ایران کے کیا تحفظات ہیں، دفتر خارجہ سے پوچھا گیا تو اس نے ایران سے ہونے والی بات چیت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی سے پوچھ کر بتا سکتے ہیں، بتایا جائے کہ یہ اتھارٹی کون ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آرمی چیف نے ایران کا دورہ کیا، لیکن پارلیمنٹ کو نہیں معلوم کہ کیا معاملات طے پائے، ایک ادارہ خود سے پالیسی بنا رہا ہے جس کے بارے میں وزارت خارجہ بھی لا علم ہے۔ فرحت اللہ بابر نے چیرمین سینیٹ سے کہا کہ آپ اس پر رولنگ دیں اور وزیر خارجہ کو طلب کیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ رولنگ دی تو میں بھی 12 مارچ سے پہلے لاپتہ ہوجاؤں گا، یہ بات میں لائٹر موڈ میں کہہ رہا ہوں۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہم کب تک دوسروں کی لڑائیاں لڑیں گے، پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کے لیے آپ نے کیا کیا؟، ہم تقریریں کرنے نہیں قانون سازی کرنے آتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ کسی کو نہیں معلوم کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کیا ہے، اس پر مجھے شدید تحفظات ہیں، حکومت فیصلے کرنے کے بعد بھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیتی، اگر آپ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہیے لیکن حکومت معاہدوں کو پارلیمنٹ سے چھپاتی ہے، جب حکمرانوں کو تکلیف ہوتی ہے تو پارلیمنٹ کی یاد آتی ہے، مسلم امہ پر ہونے والے مظالم میں اس اسلامی اتحاد کا کوئی کردار نہیں، بیت المقدس کے بارے میں امریکی فیصلے پر مسلمانوں میں اضطراب پایا جاتا ہے۔

چیرمین رضا ربانی نے سینیٹ کا اجلاس پیر تک ملتوی کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔