ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ  نہیں فراڈ ہے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  ہفتہ 13 جنوری 2018
سندھ حکومت کو خیال نہیں آیا کہ کراچی کے لوگوں کو معیاری دودھ پلائیں، چیف جسٹس کا استفسار، فوٹو: فائل

سندھ حکومت کو خیال نہیں آیا کہ کراچی کے لوگوں کو معیاری دودھ پلائیں، چیف جسٹس کا استفسار، فوٹو: فائل

کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈبہ پیک غیر معیاری دودھ کی فروخت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ  نہیں فراڈ ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈبہ پیک غیر معیاری دودھ کی فروخت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس    نے استفسار کیا کہ سندھ میں فورڈ اتھارٹی ہی نہیں، سندھ حکومت کر کیا رہی ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی کی قانون سازی کرلی ہے اور فنڈز بھی مختص کردیئے گئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اتھارٹی تو بنتی رہے گی کیا جب تک شہریوں کو غیر معیاری دودھ پلائیں گے۔ کھلے دودھ سے متعلق بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں پر پابندی عائد کی، ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ، دودھ نہیں فراڈ ہے، یہ دودھ نہیں سفید مادہ ہے، پنجاب میں پیکٹ کے دودھ سے اب یوریا، بال صفا پاؤڈر اور غیر معیاری اشیا کا خاتمہ ہوگیا، سندھ حکومت کو خیال نہیں آیا کہ کراچی کے لوگوں کو معیاری دودھ پلائیں۔ حکم دیں گے کہ ڈبوں پر تحریر کریں کہ یہ دودھ کا نعم البدل نہیں۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں دستیاب دودھ کے ڈبے پی سی ایس آئی آر سے ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کو ذمہ داری سونپتے ہوئے کہا کہ آج ہی کراچی کی مارکیٹس سے پیکٹ والے دودھ کے تمام برانڈز کی پروڈکٹ اٹھائیں اور ٹیسٹ کیلئے بھیجیں۔ کہیں ان میں یوریا تو شامل نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔