بابے رحمتے کے کہنے پر پاکستان نہیں آؤں گا، سابق سفیر حسین حقانی

خبر ایجنسیاں  منگل 6 فروری 2018
 فوٹو؛ فائل میموکیس کے فیصلے میں قانونی غلطیوں پرنظرثانی درخواست کو6سال ہوگئے،کیا عدالت اس درخواست کی بھی سماعت کرے گی؟حسین حقانی

فوٹو؛ فائل میموکیس کے فیصلے میں قانونی غلطیوں پرنظرثانی درخواست کو6سال ہوگئے،کیا عدالت اس درخواست کی بھی سماعت کرے گی؟حسین حقانی

 واشنگٹن:  سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے میمو گیٹ کیس دوبارہ کھولے جانے کو سیاسی تماشہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بابے رحمتے کے کہنے پر پاکستان نہیں آؤں گا۔

اپنے ایک بیان میں حسین حقانی نے کہاکہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے بعد 4 چیف جسٹس آئے، کسی نے کیس کو ہاتھ نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بابا رحمتے کے کہنے پر پاکستان نہیں آؤں گا ٗ باقی دنیا میں اْن کی نہیں چلتی۔

حسین حقانی نے سوال اٹھایا کہ 6 سال پہلے میمو گیٹ کیس کی سماعت 9 رکنی بینچ نے کی تھی ٗاب میموکیس کی سماعت کے لیے صرف 3 رکنی بینچ کیوں؟ حسین حقانی نے سوال کیا کہ میمو کیس کے فیصلے میں قانونی غلطیوں پر نظرثانی درخواست کو 6 سال ہوگئے، کیا عدالت اس درخواست کی بھی سماعت کرے گی؟ سابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ 2011 کے فیصلے میں 2003 میں منسوخ قواعد کا حوالہ دیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران میموگیٹ کیس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ حسین حقانی وطن واپس آکر میمو گیٹ کاسامنا کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔