مشال خان قتل کیس میں ایک مجرم کوسزائے موت، 5 کوعمر قید اور 26 بری

ویب ڈیسک  بدھ 7 فروری 2018
گزشتہ سال مردان یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے طالب علم مشال خان کو طلبہ نے قتل کر دیا تھا۔ فوٹو: فائل

گزشتہ سال مردان یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے طالب علم مشال خان کو طلبہ نے قتل کر دیا تھا۔ فوٹو: فائل

ہری پور: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں ایک شخص کو سزائے موت جب کہ 5 کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق سینٹرل جیل ہری پورمیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج فضل سبحان نے مشال خان کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔ اس موقع پرسیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے جب کہ میڈیا کو بھی جیل کے اندرتک رسائی نہیں دی گئی۔

عدالت نے کیس میں ایک شخص کوسزائے موت، 5 کوعمر قید، 25 کو4،4 سال قید جب کہ 26 کوشک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ملزم کا ٹرائل مکمل نہیں ہوسکا۔ سزائے موت پانے والے مجرم کی شناخت عمران کے نام سے ہوئی ہے اورشواہد کے مطابق اسی نے مشال کو گولیاں ماری تھیں۔

فیصلہ سنائے جانے کے بعد مشال خان کے بھائی ایمل خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھائی کی کمی کوئی پوری نہیں کرسکتا، تمام ملزمان کوسزاملنی چاہیئے، مفرور ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے، ہم انصاف کے لیے پرامید ہیں اور اس سلسلے میں ہمارے وکلا فیصلے پر مشاورت کریں گے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے ملزمان کی بریت کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: مشال خان قتل کی ازسرنو تحقیقات کرنے کا فیصلہ

13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔ مشال کے والد محمد اقبال کی درخواست پر مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت ایبٹ آباد منتقل کیا گیا۔ ستمبر 2017 سے جنوری 2018 تک کیس کی 25 سماعتیں ہوئیں، جن میں 68 گواہ پیش ہوئے۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد 30 جنوری کو مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

واضح رہے کہ مشال خان کے قتل کا مقدمہ 61 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ہوا اور 58 ملزمان گرفتار ہوئے جب کہ تین ملزم عارف خان، اسد اور صابر تاحال مفرور ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔