- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
ٹی وی اینکر مطیع اللہ جان نے توہین عدالت کیس میں معافی مانگ لی
اسلام آباد: ٹی وی اینکر مطیع اللہ جان نے توہین عدالت کیس میں معافی مانگ لی تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ مطیع اللہ جان نے عدالت میں پیش ہوکر غیر مشروط معافی مانگ لی تاہم ہائیکورٹ نے مطیع اللہ جان کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں 21 فروری تک دوبارہ جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ مانیں تو سہی کہ غلطی ہوگئی ہے، اگر آپ کا خیال ہے کہ مجھے گولی دے دیں گے تو ایسا نہیں ہوسکتا، یہی حال رہا تو براہ راست ٹاک شوز پر پابندی لگادیں گے۔
جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ کسی سے ذاتی اختلاف نہیں یہاں ادارے کی بات ہے، آپ نے اپنے جواب میں کہا کہ آپ نے حقائق پر مبنی پروگرام کیا ہے تو پھر حلف نامہ کیوں دے رہے ہیں؟
بعد ازاں کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔