چاروں صوبوں کی زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت

ویب ڈیسک  بدھ 21 فروری 2018
سرعام پھانسی دینے سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوگی ، صوبوں کا موقف۔  فوٹو: فائل

سرعام پھانسی دینے سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوگی ، صوبوں کا موقف۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل اور چاروں صوبوں نے زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کردی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں وزیر قانون، سیکرٹری قانون اور چیرمین اسلامی نظریاتی کونسل شریک ہوئے۔ اجلاس میں زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے معاملہ پر غور کیا گیا، اس موقع پر سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی دینے کے لیے رول کافی ہے یا پینل کوڈ میں ترمیم کی ضرورت ہے اور کیا سرعام پھانسی دینے میں کوئی رکاوٹ ہے یا نہیں جس پر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے سرعام پھانسی دینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، سرعام پھانسی دے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : زینب کے گھر والوں کا مجرم کو سرِعام پھانسی دینے کا مطالبہ

اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی چوک یا چوراہے کے بجائے جیل کے اندر پھانسی دی جائے تاہم پھانسی کے مناظر میڈیا پر دکھائے جائیں۔

اجلاس میں چاروں صوبوں نے بھی ملزموں کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک شخص کے لیے قانون سازی کی گئی تو اس کے مثبت اثرات نہیں آئیں گے، سرعام پھانسی دینے سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوگی جب کہ سرعام پھانسی کے مناظر میڈیا پر بھی نہ دکھائے جائیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : زینب کے قاتل عمران علی کو 4 بار سزائے موت کا حکم

آئی جی جیل پنجاب  نے بھی سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سرعام پھانسی دینے سے بچوں پر منفی اثرات پڑیں گے، ملزموں کو سرعام پھانسی دی گئی تو امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے جب کہ سرعام پھانسی دینا بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔ آئی جی جیل بلوچستان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو سرعام پھانسی دے کر پورے معاشرے کو سزا نہیں دی جا سکتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔