- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 کالا قانون ہے، خورشید شاہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 کالا قانون ہے اور خواجہ آصف کی نااہلی کے پیچھے ضیاءالحق کی مہربانیاں ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ خواجہ آصف کی نا اہلی سے خوش نہیں ہوں، کسی بھی پارٹی سے ورکر نکل جائے تو ضرور افسوس ہوتا ہے،آرٹیکل 62 کے تحت جسے نا اہل کیا جاتا ہے اس میں جھوٹ کا عنصر شامل ہوتا ہے، پاکستان کی سیاست پارلیمانی ہونی چاہیے، پارلیمنٹ کو اپنے فیصلے خود کرنے چاہیے، ججز کو بھی سیاسی معاملات کو سیاسی رکھنا چاہیے، بہتر ہوتا کہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا جاتا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 کالا قانون ہے، خواجہ آصف کی نااہلی کے پیچھے ضیاءالحق کی مہربانیاں ہیں، ضیاء الحق نے جیتے جی کسی سیاستدان کو نہیں بخشا اور مرنے کے بعد بھی نہیں بخش رہا،اب تو اس قانون سے ضیاءالحق کے بچے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ نواز شریف سے بار بار اس قانون کے خاتمے کا کہا لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: خواجہ آصف تاحیات نااہل قرار
آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ موجودہ حکومت میں نئی سرمایہ کاری نہیں آئی، قوم پر قرضوں کا بوجھ بڑھا دیا ہے، یہ مہنگے قرضے آنے والے وقت میں مشکلات میں اضافہ کریں گے موجودہ حکومت کو 4 ماہ سے زیادہ کا بجٹ نہیں دینا چاہیے، حکومت ایک سال کا بجٹ پیش کر کے نئی روایت ڈال رہی ہے، ایسا کرکے حکومت پارلیمنٹ کے وقار سے کھیلنا چاہتی ہے، حکومت نے 5 سال غریبوں کو ریلیف نہیں دیا تو اب کیا دے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔