یوم مئی مزدور کی تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا مطالبہ

اسمبلیوں میں مزدوروں کی نشستیں مخصوص اور لیبر قوانین میں اصلاحات کی جائیں


Staff Reporter May 02, 2018
ہوم بیسڈ ورکرز کو ملکی قوانین کے تحت مزدور تسلیم کیا جائے ۔ فوٹو : فائل

مزدور رہنماؤں نے 132 ویں یوم مئی کے موقع پر پریس کلب میں ٹریڈ یونین، سول سوسائٹی اور صحافی تنظیموں کے زیر اہتمام جلسے، ریلیوں اور مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزدوروں کی تنخواہ 40ہزارمقررکی جائے۔

تفصیلات کے مطابق تمام نجی فیکٹریوں، اداروں اور ملوں میں سرکاری طرز کا پنشن اور مراعاتی نظام متعارف کرایا جائے،کم از کم پنشن 20ہزار روپے مقرر کی جائے، قومی اداروں کی نجکاری بند کی جائے،حکومتی خصوصی ہیلتھ اسکیم متعارف کرائی جائے ، پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں مزدوروں کی نشستیں مخصوص کی جائیں ، لیبر قوانین میں اصلاحات کی جائیں ، ٹھیکیداری نظام ختم کیا جائے، ٹریڈ یونین کو آزادی سے کام کرنے دیا جائے۔

قومی اداروں کی نجکاری کی گئی اور مزدوروں کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے، پریس کلب پر جلسہ عام سے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، پائلرکے رہنما کرامت علی،لیاقت علی ساہی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے رہنما ناصر منصور، مزدور رہنما حاجی گل آفریدی نے خطاب کیا ، سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اقتصادی نظام مزدوروں کا استحصال کررہا ہے، ضیا دور میں طلبہ تنظیموں پر پابندی لگاکرجمہوری قوتوںکوکمزورکیا گیا سیاسی جماعتیں اپنی سوچ تبدیل کریں،جمہوریت کے استحکام کے لیے جدوجہد کریں اس کے بغیر محنت کشوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے انھوں نے کہا کہ آمریت کے خلاف جدوجہد میں مزدوروں اور ٹریڈ یونین نے ہمیشہ جمہوری قوتوں کا بھرپور ساتھ دیا ٹریڈ یونین کو آزادی ہونی چاہیے نجی اداروں میں تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ غیرآئینی ہے ۔

اسے ختم کیا جائے یوم مئی پر نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن،ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کی زیر اہتمام ریگل چوک صدر سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی، اس کے علاوہ ریلوے ورکرز یونین، ورکرز یونین پورٹ قاسم، کراچی ہاربر اینڈ ڈاک ورکرز یونین، کے ڈی ایل بی ورکرز یونین، پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن پاک ورکرز یونین ودیگر تنظیموں کی جانب سے بھی جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

ریلیوں اور جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے مزدور رہنما ناصر منصور،گل رحمن، رفیق بلوچ،منظور احمد رضی، زہرا خان، رفیق بلوچ، فرحت پروین، راؤ نسیم ،غنی زمان اعوان، ریاض عباسی ،بزرگ مزدور رہنما عثمان بلوچ بشیر احمد محمودانی ، سعیدہ خاتون، عبدالعزیزخان ،مشتاق علی شان، عبدالرحمن آفریدی، اسرار احمد ،شاہ جی رحمن ،محمد صدیق ، سائرہ فیروز، شبنم اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے شکاگو کی قربانیوں کے 132سال گزرنے کے باوجود سرمایہ داروں نے اپنی مزدور دشمن روش تبدیل نہیں کی محنت کش فیکٹریوں،کارخانوں میں بدترین صورتحال سے دوچار ہیں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے منشور سے مزدور طبقہ مکمل طور پر غائب ہے۔

ہوم بیسڈ ورکرز کو ملکی قوانین کے تحت مزدور تسلیم کرکے انھیں تمام سہولتیں فراہم کی جائیں ،سندھ حکومت ہوم بیسڈ ورکرز کی پالیسی کا جلد از جلد اعلان کرکے اس پر عمل درآمد کرے ،سانحہ بلدیہ فیکٹری کے شہدا کے لواحقین کے مطالبات تسلیم کیے جائیں شپ بریکنگ کے حوالے سے حکومت پالیسی کا اعلان کرے،کانوں کے محنت کشوں کی زندگیوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے ،پاور لومز کے محنت کشوں کے مطالبات تسلیم کیے جائیں ،محنت کشوں کی بستیوں میں پانی، بجلی ، گیس، سیوریج کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات کیے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں