سندھ اسمبلی کمشنر کے ہتک آمیز رویے پر صحافیوں کا علامتی بائیکاٹ

اسپیکرکی ہدایت پرصوبائی وزراکی صحافیوں سے بات چیت،معاملہ ایوان میں اٹھایا


Staff Reporter May 10, 2018
صدرکے یو جے حسن عباس اور سیکریٹری عاجز جمالی کا وزیراعلیٰ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کمشنر کراچی اعجاز احمد خان کی صحافیوں سے بدتمیزی اور ہتک آمیز رویے کے خلاف صحافیوں نے سندھ اسمبلی کی پریس گیلری میں احتجاج کیا اور ایوان کی کارروائی کا علامتی بائیکاٹ کیا۔

سندھ اسمبلی اجلاس کی کوریج کرنے والے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے کمشنر کراچی اعجاز احمد خان کے صحافیوں سے ہتک آمیز رویے کے خلاف بدھ کے روز سندھ اسمبلی کی پریس گیلری میں احتجاج کیا اور کمشنر کراچی کے خلاف اسمبلی کے باہر نعرے بازی کی۔

صحافیوں نے مطالبہ کیا کہ کمشنر کراچی نے اپنے دفتر میں صحافیوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیا تھا جس پر کمشنر کراچی صحافیوں سے معافی مانگیں یا انھیں عہدے سے برطرف کیا جائے صحافیوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کمشنر کراچی نے اپنے دفتر میں صحافیوں کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ اپنایا خواتین صحافیوں سمیت فرائض کی انجام دہی کے لیے کمشنر آفس کے کانفرنس روم سے صحافیوں کو بے دخل کردیا گیا۔

صحافیوں کے سامنے اپنے عملے کو گالیاں دیں جس کا نشانہ صحافی تھے کمشنر کا رویہ ناقابل برداشت ہے وہ اپنے رویے پر فوری معافی مانگے صحافیوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات منظور نہ ہوئے تو روزانہ سندھ اسمبلی میں احتجاج کیا جائے گا اور بجٹ کارروائی کے بائیکاٹ پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔

اسپیکر آغا سراج درانی کی ہدایت پر صوبائی وزرا منظور وسان اور مکیش کمار چاؤلہ نے صحافیوں سے بات کی وزرا نے یقین دہانی کرائی کہ وہ وزیر اعلی کے سامنے معاملہ اٹھائیں گے صحافیوں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا ۔

منظور وسان نے صحافیوں کے احتجاج کے معاملے کو ایوان میں اٹھایا اور صحافیوں کے مطالبات ایوان کے سامنے رکھے انھوں نے کہا کہ صحافی قابل احترام ہیں کمشنر کراچی اور صحافیوں کے درمیان جو ناخوشگوار واقعہ ہوا وہ مناسب نہیں ہے ہم صحافیوں کی شکایات کا ازالہ کریں گے۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر حسن عباس اور جنرل سیکریٹری عاجز جمالی نے بھی کمشنر کے صحافیوں کے ساتھ ہتک آمیز رویے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں