لیلیٰ نے موجودہ دور کی ’’ممی ڈیڈی‘‘ ہیروئنوں کو ٹف ٹائم دینے کی ٹھان لی

قیصر افتخار  پير 28 مئ 2018
پاکستان میں فلم کے شائقین کا مزاج بدل چکا،انٹرنیٹ کادور ہے،گفتگو۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں فلم کے شائقین کا مزاج بدل چکا،انٹرنیٹ کادور ہے،گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: فلم اسٹارلیلیٰ نے موجودہ دورکی ’ممی ڈیڈی ‘ ہیروئنوںکو ٹف ٹائم دینے کی ٹھان لی، انھوں نے ایک مرتبہ پھرسے سلورسکرین ، ٹی وی پروگراموں کے علاوہ دیگر سرگرمیوں میں بھرپورانداز سے حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

’ایکسپریس‘سے بات کرتے ہوئے اداکارہ لیلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کا شاندارماضی سب کے سامنے ہے۔ فلمی ہیرو، ہیروئنیں اوردیگرفنکاروں کے ساتھ گلوکار، موسیقار، ہدایتکاراور فلم میکرز کے چاہنے والے بڑی تعداد میں موجود تھے لیکن آج کے دورمیں جواداکارائیں بڑے پردے پردکھائی دے رہی ہیں، ان کا کام سب کے سامنے ہے۔ میں نے اپنا فنی سفرفلم سے کیا اوربہت ہی چھوٹی عمر میں فلم میں اہم کردارنبھایا۔

لیلیٰ نے کہا کہ میں یہ بات بخوبی سمجھ سکتی ہوں کہ فلم کا کیا مقام ہے اوراس میں کس طرح سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت اگردیکھا جائے توپاکستانی فلم کے معیارمیں توبہتری دکھائی دے رہی ہے لیکن اس کی شائقین میں مقبولیت نہ ہونے کی وجہ آجکل کی ہیروئنیں بھی ہیں۔ جن میں وہ صلاحیتیں نہیں ہیں، جوایک فلمی حسینہ میں ہونی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے ایک مرتبہ پھر سے بھرپوراندازمیں فلم اورٹی وی کے شعبوں میں کام کرنے کی ٹھانی۔

اداکارہ نے کہا کہ ایک طرف تومیں اپنے چاہنے والوں کی خواہش کے مطابق فلم میں کام کرتی دکھائی دونگی اوردوسری جانب ٹی وی پروگرام میں میزبانی کرتی بھی نظرآؤنگی۔ حالانکہ میزبانی کا شعبہ میرے لیے نیا ہوگا لیکن میں نے ہمیشہ ہی چیلنجز قبول کیے ہیں۔

لیلیٰ نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران مجھ سے جیلس لوگوں نے مجھے شوبز سے آؤٹ کرنے کی بہت سی کوششیں کیں اوراس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے  ، مگراب میں کسی کی باتوں میں نہیں آؤنگی۔ میرا مقصد فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں کام کرتے ہوئے اپنا ایک الگ مقام بنانا ہے، جس کے لیے اب میں نے اپنے ٹارگٹ طے کرلیے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں لیلیٰ نے کہا کہ دنیا بھرکی طرح پاکستان میں فلم کے شائقین کا مزاج بدل چکا ہے۔ اس وقت انٹرنیٹ کادور ہے اورگھربیٹھے لوگوںکو سب کچھ مفت دیکھنے کو  مل رہا ہے۔ ایسے میں انہیں سینما گھرتک لانے کے لیے ہمیں ایسی اچھوتی فلمیں بنانے کی ضرورت ہے، جس کودیکھنے کے لیے وہ بار بارسینما گھروںکا رخ کریں۔ اس لیے میں بہت جلد ایک ایسے ہی انٹرنیشنل پراجیکٹ کا حصہ بننے جارہی ہوں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔