انٹار کٹیکا پر 25 برس میں 3 ٹریلین ٹن برف پگھل چکی، ماہرین

ویب ڈیسک  جمعـء 15 جون 2018
مغربی انٹارکٹکا میں پانی میں گھلتے دو آئس برگ (فوٹو: فائل)

مغربی انٹارکٹکا میں پانی میں گھلتے دو آئس برگ (فوٹو: فائل)

انٹارکٹک: دنیا کے 40 اہم تحقیقی اداروں سے تعلق رکھنے والے 84 سے زیادہ ماہرین نے 24 سیٹلائٹ سروے کے بعد کہا ہے گزشتہ 25 برس میں انٹارکٹیکا سے لگ بھگ 3 ٹریلین ٹن برف پگھل کر پانی میں شامل ہوچکی ہے جبکہ 2012ء سے اب تک برف پگھلنے کی رفتار میں بتدریج تیزی دیکھی گئی ہے۔

سائنس دانوں کی اس ٹیم نے 1992ء سے 2017ء کے درمیان انٹار کٹیکا کی برف میں تبدیلی اور برف گھلنے سے سطح سمندر بڑھنے پر غور کیا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ ہر سال انٹارکٹیکا میں  83.8 ٹن برف پگھل رہی تھی لیکن 2012ء کے بعد یہ صورتحال مزید خوفناک ہوگئی اور اس سال کے بعد 241.1 ارب ٹن برف پگھلنے لگی یعنی 2012ء سے برف پگھلاؤ کی رفتارتین گنا بڑھی ہے جو بہت تشویش ناک عمل ہے جس سے سطح سمندربھی بلند ہوئی ہے۔

ماہرین کے محتاط اندازے کے مطابق 1992ء سے عالمی سمندروں کی سطح 7.6 ملی میٹر بڑھی ہے جبکہ 2012ء سے 2017ء کے پانچ سال کے دوران یہ سطح 3 ملی میٹر بڑھی۔

اس پروجیکٹ سے وابستہ ایک سائنس دان اینڈریو شیفرڈ نے کہا کہ ’ زمینی آب و ہوا میں تبدیلی سے قطبینی برف پر زبردست اثر ہورہا ہے، اب ہم کئی اداروں کے جدید سیٹلائٹس سے برف پگھلنے اور سمندروں میں اضافے کو اچھی طرح جان سکتے ہیں، گزشتہ 25 برس کے مقابلے میں پچھلے چند برس میں انٹارکٹیکا کی برف زیادہ تیزی سے پگھلی ہے اوربرف کی بہت بڑی مقدار پگھلنے سے پوری دنیا میں سمندروں کی سطح بلند ہوئی ہے‘۔

انٹارکٹیکا کا مغربی حصہ بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں 2012ء کے بعد سے سالانہ 175.3 ارب ٹن برف پانی بن رہی ہے اور 1990ء کے عشرے میں یہ شرح صرف 58.4 اب ٹن سالانہ تھی اور یہاں ایک سال پہلے لارسن سی آئس برگ ٹوٹ کر الگ ہوچکا ہے۔

اچھی خبر یہ ہے کہ مشرقی انٹارکٹکا کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور اس میں ہر سال ساڑھے پانچ ارب ٹن برف بڑھ رہی ہے لیکن یہ بھی برف کے بھرپور پگھلاؤ کو روکنے کے لیے بہت کم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔