مقبوضہ کشمیر؛ محبوبہ مفتی کی حکومت میں ماورائے عدالت قتل اور عصمت دری میں اضافہ ہوا

ویب ڈیسک  بدھ 20 جون 2018
مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ کے دور حکومت میں 948 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ فوٹو : فائل

مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ کے دور حکومت میں 948 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ فوٹو : فائل

 سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی اور محبوبہ مفتی کی اتحادی حکومت کے دوران کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے جب کہ پیلٹ گن کے استعمال کی نئی روایت ڈالی گئی۔

کشمیر میڈیا سیل کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی اور بھارتی جنتا پارٹی کے درمیان یکم مئی 2015ء کو قائم ہونے والا حکومتی گٹھ جوڑ گزشتہ روز وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے وزارت سے مستعفی ہونے کے بعد ختم ہو گیا۔ تاہم اس حکومتی بندر بانٹ کا خمیازہ کشمیریوں کو اپنے لہو سے بھرنا پڑا۔ محض تین برس کے دوران 878 کشمیری شہری شہید ہوئے جن میں 21 خواتین کے علاوہ 98 کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور محبوبہ مفتی کے درمیان قائم رہنے والی تین سالہ رفاقت کے دوران نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے نئے نئے حربے آزمائے گئے جہاں پیلٹ گن کی گولیوں نے 78 مظلوم کشمیریوں کی قوت بینائی سلب کی اور 1500 شہریوں کے مختلف اعضاء متاثر ہوئے تو وہیں بھارتی فوج اور پولیس کو ماورائے عدالت قتل کے لائسنس بھی جاری کیے گئے جس کے باعث یونیورسٹی کے ایک باصلاحیت نوجوان پروفیسر سمیت 81 کشمیریوں کو کسی عدالت میں پیش کیے بغیر دوران حراست ہی ہلاک کردیا گیا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آشیرباد سے قائم ہونے والی کٹھ پتلی انتظامیہ نے اس پر ہی بس نہیں کیا بلکہ حق اور سچ کی آواز دبانے کے لیے سرکار کی ایماء پر قابض فورس نے مختلف واقعات میں تشدد، ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل سے 27 ہزار 115 افراد کو زخمی کیا جب کہ اس دوران 2 ہزار 7 سو 83 گھروں کو تباہ اور 948 خواتین کی آبروریزی کے واقعات ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔