- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
- مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
نقیب اللہ کو مارنے سے دو گھنٹے قبل اس کی ہلاکت کی پریس کانفرنس کی گئی
کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب اللہ کے قتل سے 2 گھنٹے پہلے ہی اس کی ہلاکت کی پریس کانفرنس کی تھی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار بھی پیش ہوئے۔ عدالت نے راؤ انوار کی درخواستِ ضمانت پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو 10 جولائی کو سنایا جائے گا۔
آج راؤ انوار کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔ مقدمہ کے مدعی صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ کو ساتھیوں سمیت دن 3:21 منٹ پر جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا، راؤ انوار نے مقابلے سے دو گھنٹے پہلے 1:21 منٹ پر پریس کانفرنس میں نقیب اللہ اور دیگر ساتھیوں کے قتل کی تصدیق کی، مقابلہ بعد میں کیا گیا تو ملزمان کے قتل کی تصدیق پہلے کیسے کی جاسکتی ہے، درحقیقت راؤ انوار مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: راؤ انوار کی نقیب اللہ قتل کیس کے پیروی کرنے والے سیف الرحمن کو دھمکیاں
صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے کہا کہ راؤ انوار نے ہی میڈیا نمائندوں کو فون کرکے جعلی مقابلے سے متعلق آگاہ کیا اور جائے وقوعہ پر بلایا، پولیس نے تحقیقات میں بھی راؤ انوار کو ملزم قرار دیا، راؤ انوار نے اس سے پہلے بھی کئی جعلی مقابلے کیے ہیں جس کی تصدیق پولیس حکام نے تفتیش کے دوران کی ہے، راؤ انوار ہائی پروفائل ملزم ہیں ان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔
نقیب اللہ کیس کا پس منظر
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔