راؤ انوار کی نقیب اللہ قتل کیس کے پیروی کرنے والے سیف الرحمن کو دھمکیاں

ویب ڈیسک  منگل 3 جولائی 2018
نقیب کیس کے وکیل کا آئی جی سندھ اور ایس ایس پی ملیر کو خط، سیف الرحمن کی سیکورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ فوٹو:انٹرنیٹ

نقیب کیس کے وکیل کا آئی جی سندھ اور ایس ایس پی ملیر کو خط، سیف الرحمن کی سیکورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ فوٹو:انٹرنیٹ

 کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ساتھیوں نے نقیب اللہ قتل کیس کی پیروی کرنے والے قبائلی جرگے کے رہنما سیف الرحمن کو دھمکیاں دی ہیں۔

مدعی مقدمہ کے وکیل فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے آئی جی سندھ اور ایس ایس پی ملیر کو خط لکھ کر بتایا کہ راؤ انوار کے ساتھیوں کی جانب سے سیف الرحمن کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، سیف الرحمن حلقہ این اے 242 سے پی ٹی آئی کے امیدوار بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ کی طرح پتہ نہیں کتنے قبائلیوں کو کراچی میں قتل کیا گیا، عمران خان

خط کے مطابق 2 جولائی کو سیف الرحمن سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد ذاتی کام سے آرٹلری میدان تھانے گئے تو وہاں انہیں نامعلوم نمبر سے کال آئی جس میں دھمکیاں دی گئیں، دھمکی دینے والے نے خود کو راو انوار کا ساتھی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار بے قصور ہے، اس کے خلاف مقدمات کی پیروی سے دستبردار ہوجاؤ، ورنہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خط میں آئی جی سندھ پر زور دیا گیا کہ سیف الرحمن کی سیکورٹی یقینی بنائی جائے اور انہیں ملنے والی دھمکی آمیز فون کال کی تحقیقات بھی کرائی جائے۔

نقیب اللہ کیس کا پس منظر

13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔

سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔