بھارت میں طالبہ کے گینگ ریپ اور قتل میں ملوث مجرموں کو سزائے موت

ویب ڈیسک  منگل 10 جولائی 2018
شدید زخمی طالبہ 13 دن اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کر گئی تھی فوٹو:فائل

شدید زخمی طالبہ 13 دن اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کر گئی تھی فوٹو:فائل

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے طالبہ کا گینگ ریپ کرنے والے تین مجرموں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میڈیکل کی طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے تینوں مجرموں کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ گینگ ریپ مجرموں کو دہلی ہائی کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جس پر مجرموں کے وکیل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں اور ایسے سنگین جرم کے مرتکب افراد کسی قسم کے رحم کے مستحق نہیں۔ جرائم کو سخت سزاؤں کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس کیس میں بس ڈرائیور سمیت 6 افراد نامزد تھے جس میں ایک نے جیل میں ہی خودکشی کرلی تھی جب کہ ایک کو 18 سال سے کم عمر ہونے پر تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں میڈیکل کی طالبہ جیوتی سنگھ پانڈے کو تین افراد نے بس کے اندر گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد چلتی ہوئی بس سے پھینک دیا تھا۔ شدید زخمی طالبہ 13 دن اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کر گئی تھی ۔ اس واقعے کے بعد پورے بھارت میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے جس میں 100 سے زائد افراد زخمی اور ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔