گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کےخلاف 23 سینیٹرز کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  منگل 17 جولائی 2018
عدالتی فیصلہ جسٹس میاں گل حسن نے سنایا۔ : فوٹو:فائل

عدالتی فیصلہ جسٹس میاں گل حسن نے سنایا۔ : فوٹو:فائل

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو عہدے سے ہٹانے کے لئے 23 سینیٹرز کی درخواست مسترد کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ گورنر اسٹیٹ بینک  کی تقرری پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی کے 23 سینیٹرز نے چیلنج کی تھی، اور درخواست میں مؤقف پیش کیا تھا کہ گورنراسٹیٹ بینک کی تعیناتی میں مسابقتی عمل اختیارنہیں کیا گیا، 18 ویں ترمیم میں گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم اور کابینہ ڈویژن کو منتقل ہوچکا ہے، اس ترمیم کے بعد صدر پاکستان آئینی طور پر گورنر اسٹیٹ بینک کا تقرر نہیں کرسکتے، طارق باجوہ کی تقرری میں مسابقتی عمل کو نظرانداز کیا گیا، ان کی تقرری میں مروجہ طریقہ کار اور ضابطوں کو نظر انداز کیا گیا اور آئین کے آرٹیکل 4 اور 25 کی خلاف ورزی کی گئی لہذٰا عدالت اس غیر قانونی تقرری کو کالعدم قرار دے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری چیلنج

عدالت نے  گورنر اسٹیٹ بنک کی تقرری قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے 22 سینٹرز کی جانب سے دائر کی گئی درخواست مسترد کردی۔ عدالتی فیصلہ جسٹس میاں گل حسن نے سنایا۔

واضح رہے کہ 7 جولائی 2017 کو سابق ڈائریکٹر طارق باجوہ کو 3 برس کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا نیا گورنر تعینات کیا گیا تھا، جب کہ 16 اگست 2017 کو سینیٹر تاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سسی پلیجو، فاروق ایچ نائیک اور دیگر سینیٹرز نے اس تقرری کو چیلنج کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔