آئندہ بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگائیں گے اداروں پر14ارب واجب الادا ہیں ایڈمنسٹریٹر بلدیہ
بلدیہ کی زمینوں اور پلاٹوں کوتجارتی بنیادوں پر چلانے کیلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ متعارف کرائی جائی گی، ہاشم رضازیدی.
KARACHI:
بلدیہ عظمی کراچی کے ایڈمنسٹریٹر سید ہاشم رضازیدی نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کے ایم سی شہریوں کیلیے کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کریگی۔
جون سے بلدیہ کی زمینوں اورپلاٹوںکوتجارتی بنیادوں پر چلانے کیلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ متعارف کرائی جائیگی ،کے ای ایس سی، واٹربورڈ،پی آئی اے ، سوئی سدرن گیس سمیت دیگرسرکاری اداروں پر بلدیہ کے 14 ارب روپے واجب الادا ہیں،کے ای ایس سی اپنے صارف کی بجلی بل کی عدم ادائیگی پر منقطع کرتی ہے لیکن بلدیہ کی زمینوں پر قائم گرڈ اسٹیشنوں کے کرائے ادا نہیں کررہی، عدم ادائیگیوں پر قانونی کارروائی کی جائیگی،تمام اداروں کو ادائیگیوں کے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں،بجٹ کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے۔
وہ سوک سینٹرمیں ماؤں اور نوزائیدہ کی صحت سے متعلق لیڈیزہیلتھ ورکروں کے کردارکے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے، سیمینارمیں ای ڈی اوہیلتھ ڈاکٹر امداد اللہ صدیقی، ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر خالد شیخ، لیڈیز ہیلتھ ورکرزکے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر عابد سمیت دیگر بھی موجود تھے،ایڈمنسٹریٹر سید ہاشم رضا زیدی نے کہا کہ کے ایم سی آئندہ مالی سال میں شہریوں پرکوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کریگی لیکن بلدیہ عظمی کوبھی مالی وسائل کی کمی کا شدید سامنا ہے۔
انھوں نے کہاکہ آمدن کے ذرائع میں اضافے کیلیے آئندہ ماہ جون سے بلدیہ کی زمینوں پر قائم قدیم مارکیٹوں اوردکانوں کوازسرنونیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ قیمتی پلاٹوں کی نیلامی کے بجائے پہلی بارپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اسکیم متعارف کرائی جارہی ہے جس میں مشترکہ طور پرمیگا پروجیکٹ تعمیر کرکے تجارتی بنیادوں پرچلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ ایم سی کی دکانوں سے 100 سے 500 روپے ماہانہ کرایہ وصول کیاجارہا ہے اس وقت کراچی میں کے ایم سی کی 10ہزاردکانیں اور72مارکیٹیں ہیں۔
جوانتہائی کم کرایوں پرہیں ، نئی حکمت عملی کے تحت آئندہ ماہ سے ان تمام دکانوں، مارکیٹوں کو ازسرنونیلام کیاجائیگا جبکہ قیمتی پلاٹوںکی فروخت کے بجائے انھیں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تجارتی بنیادوں پرچلانے کا فیصلہ کیا ہے، نگلیریا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ مشترکہ ٹیموں نے کراچی کے مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل کیے ہیں ان میں شاہ فیصل کالونی، ملیر اور بلدیہ بھی شامل ہیں پانی کے ان نمونوں کو کیمیائی تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیج دیاگیا ہے جس کی رپورٹ میڈیاکو بھی جاری کی جائیگی۔