انتخابی نتائج کیخلاف درخواستیںحتمی فیصلہ ہائیکورٹ کی منظوری سے مشروط

حکم امتناع کی درخواست مسترد،الیکشن کمیشن کو2درخواستوںکا فیصلہ2ہفتوں میں کرنیکی ہدایت


Staff Reporter May 22, 2013
حکم امتناع کی درخواست مسترد،الیکشن کمیشن کو2درخواستوںکا فیصلہ2ہفتوں میں کرنیکی ہدایت

کراچی سمیت صوبے کے متعدد امیدواروں نے مخالف امیدواروں کی انتخابات 2013 میں کامیابی کے خلاف آئینی درخواستیں دائر کردی ہیں۔

درخواستیں دائرکرنے والوں میں جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی، سندھ یونائٹیڈ پارٹی اور مسلم لیگ کے امیدوار شامل ہیں، جسٹس مقبول باقرکی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 2آئینی درخواستیں نمٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ 2ہفتے میں درخواست گزاروں کے معاملے میں فیصلہ کردے جبکہ دیگر درخواستوں پر حکم امتناع کی درخواست مستردکردی تاہم قراردیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے مشروط ہونگے اور حتمی فیصلہ ہائیکورٹ کا ہوگا ۔

جبکہ طویل انتظارکے باوجود جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبروکراچی سے جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالرزاق اور پی ایس 14 جیکب آباد سے پیپلزپارٹی کے امیدوارمقیم کھوسوکی درخواستوں کی سماعت نہ ہوسکی، انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بدھ کی صبح 8بجے عدالت سے رجوع کریں،پی ایس93کراچی غربی سے جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالرزاق خان نے موقف اختیار کیاہے کہ پریذائیڈنگ افسران کے دستخط شدہ نتائج کے مطابق وہ کامیاب ہوچکے تھے ۔

مگرریٹرننگ افسر نے رات گئے تک نتیجہ روکے رکھا اور بعد ازاں پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالحفیظ سے ملی بھگت کرکے نتیجہ تبدیل کردیا، مقیم کھوسو ایڈووکیٹ نے ن لیگ کے امیدوار کی کامیابی کے خلاف درخواست دائر کی ہے،دونوں نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو مخالف امیدوارکی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روکا جائے ۔ پی ایس22نوشہروفیروزسے نیشنل پیپلزپارٹی کے عارف مصطفی جتوئی نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ پریذائیڈنگ افسران کے مرتب کردہ نتائج کے مطابق انھوں نے 30,111ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی تھی بعد ازاں دوبارہ گنتی کے دوران نتائج تبدیل کردیے گئے ۔درخواست گزارکی موجودگی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا جائے۔



پی ایس 9-شکارپورسے امیدوار ذوالفقار علی کماریو نے آغا سراج درانی پر دھاندلی کا الزام لگایا ہے، پی ایس 27 سے سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے امیدوار سید زین شاہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ مخالف امیدوار پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیونے پولنگ عملہ کی مدد سے نتائج میں رد وبدل کیا اور دھاندلی کی ۔عدالت نے مذکورہ درخواستوں پر الیکشن کمیشن، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور دیگر کو 31مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔این اے 202سے امیدوار محمد ابراہیم نے اپنی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ 11مئی کو انتخابات کے بعد ابتدائی نتائج کے مطابق درخواست گزار نے 54890 ووٹ حاصل کیے بعد ازاں نتائج تبدیل کرکے درخواست گزار کو ہرایادیا گیا۔ درخواست گزرا کی عدم موجودگی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی غیرقانونی اورغیرآئینی ہے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور دیگر کو24مئی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ درخواست گزار کی موجودگی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے۔فاضل عدالت نے این اے 232سے مسلم لیگ(ن) کے کریم علی جتوئی اور پی ایس75دادوسے بندہ علی لغاری کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ درخواستوں کی شکایات پر 2ہفتے میں فیصلہ کردیا جائے، درخواست گزار وں نے باالترتیب رفیق جمالی اور غلام شاہ کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے، درخواست میں کہاگیا ہے کہ وہ انتخابات میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کودرخواست دے رکھی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں