آئی پی ایل تمام پلیئرز کی نیلامی ہونی چاہیے بھارتی کرکٹ حلقے

معاوضے میں فرق کم کرنا مناسب ہوگا،فرنچائززکی جانب سے غیر معروف کرکٹرز کو بلیک منی میں ادائیگی کی اطلاعات


Sports Desk May 24, 2013
معاوضے میں فرق کم کرنا مناسب ہوگا،فرنچائززکی جانب سے غیر معروف کرکٹرز کو بلیک منی میں ادائیگی کی اطلاعات۔ فوٹو: فائل

بھارتی کرکٹ حلقوں نے آئی پی ایل میں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے معاوضے میں فرق کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تمام پلیئرز کی نیلامی کے حوالے سے بھی تجویز سامنے آ گئی۔

تفصیلات کے مطابق2012 کے مقابلے میں رواں سال کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا لیکن ان میں ایک بھیانک یکسانیت پائی جاتی ہے، دونوں مواقع پر بھارتی پلیئرز ہی لالچ کا شکار ہوئے، خراب ڈسپلنری ریکارڈ رکھنے والے شری شانتھ کے سوا دیگر ملوث کھلاڑی غیرمعروف ہیں، ان کا اس تنازع سے قبل ڈومیسٹک کرکٹ میں آنا جانا لگا رہتا تھا، ماہرین کے مطابق حیران کن بات یہ ہے کہ ان معاملات میں کوئی بھی غیر ملکی پلیئر ملوث نہیں جو ایسی غیر قانونی حرکت کے بعد آسانی سے وطن روانہ ہوسکتا تھا،5 سال قبل ٹی20 لیگ کے آغاز سے اسے ڈومیسٹک کرکٹرزکیلیے بھی مالی خوش آسودگی کا ذریعہ تصور کیا جا رہا تھا۔

اگرچہ اس ٹورنامنٹ سے ممتاز پلیئرز کو بڑی رقم ملنے کی توقع تھی لیکن اس نے بھارت کیلیے کھیلنے کی کم امید والے ان ڈومیسٹک کرکٹرز کو بھی دولت کمانے کا ایک موقع فراہم کیا جس کی وہ کبھی توقع نہیں رکھ سکتے تھے۔غیر معروف کرکٹرز کی نیلامی نہیں ہونا تھی لیکن فرنچائزز نے انھیں شامل کرنے کیلیے بھاری رقم دی۔2011میں اس وقت سب کچھ بدل گیا جب بورڈ نے سمجھا کہ پلیئرز کو بھارتی ٹیم میں شمولیت کیلیے راغب کیا جائے،جب انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والوں کو زیادہ معاوضہ دیا جانے لگا،سوراب تیواری یا ابھیشیک نائر کو پونے واریئرز نے بالترتیب 7 کروڑ 36 لاکھ اور 5.3 کروڑ روپے پر حاصل کیا،امباتی رائیدو اور منیش پانڈے 30 لاکھ سے زیادہ وصول کرنے میں ناکام رہے کیونکہ انھوں نے اب تک بھارت کی نمائندگی نہیں کی۔



اگرچہ کسی بھی شخص کے لیے لالچ کے حصول کی کوئی حد مقرر نہیں لیکن لاکھوں اور کروڑوں کے فرق نے نئے پلیئرز کو ایسا کام کرنے پر مجبور کیا اور وہ اس خلا کو کم کرنے کیلیے پکڑے گئے۔ فرنچائزز کی جانب سے غیر معروف پلیئرز کو بلیک منی میں ادائیگی کی اطلاعات بھی زیرگردش ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لیگ کے موجودہ کمشنر راجیو شکلا نے گذشتہ سال کہا تھا کہ تمام ڈومیسٹک پلیئرز کی بھی نیلامی ہوگی لیکن ایسا ہو نہ سکا۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ لیگ میں کرپشن کے خاتمے کا پہلا قدم ڈومیسٹک پلیئرز پر رقم کی پابندی کو ہٹانا ہوگا۔ لیگ کے پہلے کمشنر للت مودی بھی اس سے متفق ہیں کہ تمام کھلاڑیوں کی نیلامی ہونا چاہیے، انھوں نے کہا کہ میں یہی تجویز تین سال سے دے رہا ہوں۔

ایک سابق کرکٹر اور پہلے ایڈیشن میں ایک ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ کہتے ہیں کہ یہ اہم مسئلہ ہے،اگر بلیک منی نہ ملتی تو منیش پانڈے ٹیم کیوں تبدیل کرتے،قانونی طور پر تو وہ 30 لاکھ روپے سے زیادہ حاصل نہیں کرسکتے تھے، جب تک زیادہ معاوضہ نہ ملے کوئی کھلاڑی دوسری ٹیم میں شامل نہیں ہوتا۔ کوچنگ اسٹاف میں شامل ایک سابق کرکٹر نے تجویز دی کہ ڈومیسٹک پلیئرز کی تنخواہوں کی حد بندی کو ختم کرکے اسے کافی حد تک بڑھایا جائے،5 سال یا زیادہ کے تجربہ کار ڈومیسٹک پلیئرز کو 40 جبکہ 10 سال تجربے والے کو 50 لاکھ روپے دینا چاہئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں