ڈی پی او پاکپتن تبدیلی کیس؛ سپریم کورٹ نے خاور مانیکا کو طلب کرلیا

ویب ڈیسک  جمعـء 31 اگست 2018

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈی پی او رضوان گوندل کی تبدیلی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ یہ کیا معاملہ ہے، پانچ دن سے قوم اس کے پیچھے ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک بات بار بار کہہ رہا ہوں کہ پولیس کو آزاد وخودمختار ہونا چاہیے، ہم پولیس کو سیاسی دباوٴ سے نکالنا چاہتے ہیں لیکن پولیس سیاسی دباوٴ سے نکلنے کی کوششوں کو خراب کر رہی ہے۔ آپ آزاد ادارہ نہیں بننا چاہتے، کس کے لیے رضوان گوندل کا تبادلہ ہوا، اگر آپ نے وزیر اعلیٰ کے حکم پر رضوان گوندل کا تبادلہ کیا ہے تویہ غیر قانونی ٹرانسفر ہے، تبادلے کا حکم رات کے ایک بجے جاری کیا گیا، رات کے ایک بجے تبادلہ کا حکم جاری کرنے کی کیا ضرورت پڑگئی تھی، کیا اس رات صبح نہیں ہونا تھی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ میں کبھی کسی سیاستدان کے کہنے پر کام نہیں کرتا، 31 سال سے پولیس میں ایمانداری سے خدمات سرانجام دیں، میں نے اس سے پہلے چار مرتبہ فورسز کو کمانڈ کیا ہے، میں قسم کھا سکتا ہوں، سیاسی دباوٴ میں نہیں تھا، کسی نے مجھے ڈی پی او کے تبادلے کے لیے نہیں کہا، ڈی پی او رضوان گوندل کا تبادلہ انتظامی حکم تھا، ایک خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، ڈی پی او مجھ سے پوچھے بغیر وزیراعلیٰ کے پاس گئے۔

چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو ہدایات نہ دیں، آپ کی طرف سے بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بلا کر آپ کا تبادلہ کرواتے ہیں، غلط بیانی سے کام لیں گے تو آئی جی پنجاب کے طور پر واپس نہیں جائیں گے۔

چیف جسٹس کے استفسار پر رضوان گوندل نے عدالت کو بتایا کہ احسن جمیل گجر سے بطور ڈی پی او ڈیرے پر جانے سے انکار کیا، خاور مانیکا کے ڈیرے سے کال آئی کہ مجھے کہا گیا کہ آپ کو پیغام بھیجا گیا لیکن آپ نے عمل نہیں کیا،جن لوگوں نے خاتون کو روکا انہیں اٹھا لیں گے، وزیراعلیٰ کے پی ایس حیدرنے 24 اگست کو مجھے اور آرپی او بلایا، وزیراعلیٰ نے رات 10 بجے بلایا تھا، وزیر اعلیٰ آفس گئے تو چارپانچ منٹ بعد وزیر اعلی خود آئے، میں نے ان کو تفصیل بتائی۔

رضوان گوندل کے بیان پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اس کا مطلب ہے تبادلے کی ہدایات وزیراعلیٰ نے دیں، وزیر اعلیٰ کس قانون کے تحت تبادلہ کا کہہ سکتا ہے؟ جس پر رضوان گوندل نے کہا کہ پی ایس او کے مطابق تبادلے کا حکم وزیراعلیٰ نے دیا۔

آر پی او ساہیوال نے بتایا کہ خاور مانیکا کو ناکے پرروکا لیکن وہ نہیں رکے، خاور مانیکا نے پولیس والوں کو برا بھلا کہا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  کڑیاں مل رہی ہیں کہ سی ایم کے کہنے پرتبادلہ کیا گیا، چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب پر 62 ون ایف لگانے کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کس کس پر لاگو ہوسکتا ہے؟ مخدوم صاحب سے معاونت لیں گے کہ  62 (1) ایف وزیر اعلیٰ پر لگتا ہے یا نہیں، ممکن ہے اور کسی وزیر اعلیٰ کے کام آجائے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ خاور مانیکا ،احسن جمیل  گجر ، وزیر اعلیٰ پنجاب کے پی ایس او اور دیگر کو پیر کے روز طلب کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔