نجی آئل ریفائنریز کو دی جانے والی سبسڈی پر نظرثانی کریں گے، وزیر پیٹرولیم

ویب ڈیسک  جمعـء 31 اگست 2018
دیکھیں گے کہ آئل ریفائنریز کو 40 ارب کی سبسڈی کس مد میں دی جارہی ہے، وفاقی وزیر :فوٹو:فائل

دیکھیں گے کہ آئل ریفائنریز کو 40 ارب کی سبسڈی کس مد میں دی جارہی ہے، وفاقی وزیر :فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ پیٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ آئل ریفائنریز کو دی جانے والی سالانہ 40 ارب روپے کی سبسڈی پر نظرثانی کریں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولم کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیرِصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارتِ پیٹرولیم کے حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان کی نجی آئل ریفائنریز کی مصنوعات غیر معیاری ہیں اور آئل ریفائنریز اپ گریڈیشن کا خرچہ عوام کے پیسوں سے وصول کررہی ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پیٹرولیم قیمتوں کا تعین عالمی ٹیکسز کو مد نظر رکھ کر کریں گے

سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں سلفر کی مقدار کا انٹرنیشنل معیار 0.5 فیصد ہے اور پی ایس او کی جانب سے درآمد شدہ آئل میں سلفر کی مقدار عالمی معیار کے مطابق ہے لیکن نجی آئل ریفائنریز کی جانب سے بنائے گئے تیل میں سلفر ایک فیصد تک پایا جاتا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ حکومت مقامی آئل ریفائنریز کو اپ گریڈیشن کے لیے سالانہ 40 ارب روپے کی سبسڈی دیتی ہے، قوانین کے مطابق اپ گریڈیشن آئل ریفائنریز کی اپنی ذمہ داری ہے، آئل ریفائنریز اپ گریڈیشن کا خرچہ عوام کے پیسوں سے وصول کررہی ہیں اور عوام کے پیسہ اپ گریڈیشن پر خرچ کرکے مصنوعات بھی غیر معیاری بنائی جارہی ہیں۔

دوسری جانب اسے حوالے سے ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ پیٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ نجی آئل ریفائنریز کو دی جانے والی سبسڈی پر نظرثانی کریں گے اور دیکھیں گے کہ آئل ریفائنریز کو 40 ارب کی سبسڈی کس مد میں دی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔