- آصفہ بھٹو زرداری کی رکن قومی اسمبلی بننے کے بعد بھٹو خاندان کے مزار پر حاضری
- افغانستان میں فائرنگ سے تین غیرملکی سیاح ہلاک
- ہیٹ ویو کی وجہ سے مارگلہ پہاڑیوں پر لگنے والی آگ شدت اختیار کرگئی
- کوٹلی ستیاں میں گاڑی کھائی میں گرنے سے چار افراد جاں بحق
- سرکاری املاک اور اداروں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، وزیر اطلاعات کا وزیراعلیٰ کے پی کو جواب
- صنعتوں کو کم لاگت پر بجلی اور گیس کی فراہمی یقینی بنائیں گے، وزیراعظم
- عمران خان کی رہائی کیلیے احتجاج، پی ٹی آئی قیادت کا کارکنان سے لازمی شرکت کا حلف
- شدید گرمی کے پیش نظرپنجاب میں یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان
- وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کو یقینی بنانے کی ہدایت
- کراچی میں کال سینٹر میں فائرنگ سے میٹرک کا طالب علم جاں بحق
- پی آئی اے کی نجکاری میں اہم پیش رفت، 8 کاروباری گروپس کا اظہار دلچسپی
- ممبئی کے کالج میں حجاب اور برقع پر پابندی عائد
- بانی پی ٹی آئی کیخلاف ٹیریان کیس ایک سال بعد سماعت کیلیے مقرر
- حکومت سندھ کا صوبے بھر میں مزید بسیں لانے کا فیصلہ
- ٓآرمی چیف کی ہاکی ٹیم سے ملاقات، تعاون کی یقین دہانی
- کینیڈین شہری نے کم وقت میں اسٹار وارز کی اسپیس شپ بنا ڈالی
- پاکستان نے سینٹرل ایشین والی بال چیمپئن شپ جیت لی
- مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود 20 اشیا کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
- فرانس میں نفرت آمیز سلوک؛ مسلمان دوسرے ممالک منتقل ہونے پر مجبور
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ
بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا
نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرست طبقے کی حامی تنظیموں اور افراد کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ دیا جسے بھارتی چیف جسٹس دیپک مشرا نے پڑھ کر سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مردانہ ہم جنس پرستی پر عائد پابندیاں ’’غیر معقول اور ناقابلِ دفاع‘‘ ہیں اور ان کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
واضح رہے کہ بھارتی آئین کی دفعہ 377 کے مطابق ’’مردانہ ہم جنس پرستی‘‘ کا ارتکاب ثابت ہوجانے پر 10 سال قیدِ بامشقت تک کی سزا رکھی گئی ہے کیونکہ یہ عمل ’’فطرت کے خلاف‘‘ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس قانون پر بھارت میں بہت ہی کم عمل کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس مشرا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کے جنسی تعلقات رکھنے کا تعلق اُس شخصی آزادی سے ہے جو بھارتی آئین کے تحت ہر بھارتی شہری کو دی گئی ہے۔ اس تناظر میں دفعہ 377 کا کوئی جواز نہیں رہتا؛ اور یہ کہ ہم جنس پرستوں کو بھی ’’دیگر شہریوں کے مساوی حقوق لازماً حاصل ہونے چاہئیں۔‘‘
اس فیصلے پر بنیاد پرست مذہبی طبقے کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے جبکہ شخصی آزادی کے علمبردار اسے ’’اچھی خبر‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ اس فیصلے کی نقول تمام تھانوں اور پولیس چوکیوں میں بھی تقسیم کی جائیں تاکہ وہ ہم جنس پرستوں کے حقوق پامال کرنے سے باز رہیں۔
اُدھر بھارتی حکومت پہلے ہی یہ کہہ چکی ہے کہ وہ اس مقدمے میں سپریم کورٹ سے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست نہیں کرے گی لیکن اس کی حمایت بھی نہیں کرے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔